کراچی: ضلع غربی کے علاقے نادرن بائی پاس اور منگھو پیر میں ملک کے با اثر سیاست دانوں نے لینڈ مافیا کا روپ دھار لیا ہے،اربوں روپے کی سرکاری اور نجی اراضی پر مسلح کارندوں کی مدد سے اراضی کے مالکان کو ڈرا دھمکا کر زمینوں پر قبضے جاری ہیں، علاقہ پولیس، محکمہ ریونیو،ضلعی انتظامیہ اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی بد ترین کرشن اور سرپرستی کے باعث ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ ہو چکا ہے۔
جس سے سرکاری خزانے کو ایک اندازے کے مطابق16ارب روپے کا مبینہ نقصان پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ دنوں میڈیا کی نشاندہی پر مزکورہ اداروں نے ایک نمائشی کارروائی کی تھی تاہم وہ محض فرضی کارروائی ثابت ہوئی۔ لوگ ان زمینوں پر دوبارہ قابض ہو گئے ہیں۔ فرضی آپریشن کا مقصد مال کمانا تھا یا قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرانا تھا۔
مائی گاڑی چوکی کے اطراف، چلغوزی کٹ اور منگھو پیر کی کئی زمینوں پر جعلی فائلیں بنا کر بھی خوب مال کمایا گیا،کس نے بنائی جعلی فائلیں، کون کر رہا ہے سرپرستی،جعلی فائلیں بنا کر ڈیلنگ کرنے والے کون ہیں، انتظامیہ کو سب پتہ ہے مگر کوئی سرکاری ادارہ لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی کے لیے اس لیے تیار نہیں کہ بلوچستان اور سندھ کے سرگرم سیاستدان ان قبضوں میں ملوث ہیں۔
انہیں کے دباؤ میں ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کارروائی نہیں کرتے۔ منگھو پیر کے علاقے میں جس طرح تیزی سے قبضے اور تعمیرات ہوئیں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی، اسٹامپ پیپر پر خریدوفروخت کی کھلی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ایک پلاٹ کئی کئی لوگوں پر بیچے گئے اور قبضہ مافیا نے خوب مال کمایا،گلشن توحید سے آگے دوبارہ تنازعات والی زمینوں کو بیچ کر مین روڈ تک کٹنگ کر دی گئی۔مگر انتظامیہ نے اب تک کوئی ایکشن نہیں لیا۔
ناجائز قبضے سیاسی سرپرستی میں تیزی سے جاری ہیں،اور پلاٹوں کی کٹنگ کر کے جعلی دستاویزات جن میں ایک عدد اسٹامپ پیپر اور فرضی کمپنی کے لیٹر ہیڈ پر ایک جعلی الاٹمنٹ بنا کر معصوم شہریوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے، مفت کی زمین پر 2 لاکھ تا5لاکھ روپے میں 8 تا 120 گز کا پلاٹ فروخت کیا جا تا ہے، سب کام کی اطلاعات ڈپٹی کمشنر غربی کے افسران کو ہونے کے باوجود ہر غیر قانونی پلاٹ کی فروخت پر ڈی سی آفس، ایل ڈی اے، محکمہ ریونیو سندھ حکومت میں حصہ پہنچا دیا جاتا ہے۔ مہینہ بند ہونے کے باعث کوئی بھی کاروائی نہیں کرتا۔