پاکستان میں رمضان میں مہنگائی کا طوفان، شیطان بھی حیران

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IMF hints at rise in Pakistan’s inflation
FILE PHOTO

دنیا کے بیشتر ممالک میں رمضان المبارک کی آمد پر عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے تاکہ لوگ مقدس مہینے کے دوران آسانی سے روزہ رکھ سکیں تاہم پاکستان میں صورتحال بالکل برعکس نظر آتی ہے جہاں رمضان سے پہلے ہی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

لاہور میں برائلر گوشت کی قیمت 640 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے جبکہ مٹن اور بیف بھی عام عوام کی پہنچ سے باہر ہو رہے ہیں۔ اگر حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات نہ کیے تو خدشہ ہے کہ یہ نرخ مزید بڑھ جائیں گے۔

کراچی میں بھی صورتحال مختلف نہیں۔ مقامی مارکیٹ میں مرغی کا گوشت 740روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے جبکہ دیسی مرغی کی قیمت 1200 روپے فی کلو کے قریب ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اور منافع خور دکانداروں نے رمضان سے پہلے ہی مصنوعی مہنگائی پیدا کر دی ہے۔

چینی کی قیمت میں بھی حالیہ دنوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پندرہ دنوں کے دوران چینی کی قیمت 150 روپے سے بڑھ کر 160 روپے فی کلو ہو چکی ہے۔ دوسری جانب، دودھ، دہی اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس سے عام آدمی مزید مشکلات کا شکار ہو رہا ہے۔

وہ کیلا جو ایک مہینہ پہلے 100 روپے درجن میں کوئی لینے کو تیار نہیں تھا، رمضان سے 2 روز قبل ڈبل سنچری کراس کرچکا ہے۔ سیب، انار اور دوسرے پھل بھی شہریوں کو دور سے منہ چڑاتے نظر آرہے ہیں۔

یہ صورتحال اس وقت مزید افسوسناک ہو جاتی ہے جب دیکھا جائے کہ غیر مسلم ممالک میں رمضان کے موقع پر مسلمانوں کے لیے خصوصی رعایت دی جاتی ہے۔ سعودیہ، متحدہ عرب امارات اور خاص طور پر غیر مسلم ممالک میں رمضان کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کی جاتی ہیں تاکہ مسلمان روزہ رکھ سکیں لیکن پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے، جہاں دکاندار ناقص کوالٹی کا سامان بھی کئی گنا زیادہ قیمت پر فروخت کر رہے ہیں۔

حکومت کے دعووں کے باوجود، رمضان سے پہلے مہنگائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں آٹے اور چینی کے نرخوں میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن عملی طور پر عوام کو اس کا فائدہ نہیں پہنچ رہا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر سخت اقدامات کرے تاکہ مصنوعی مہنگائی کو روکا جا سکے۔ منافع خوروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور عوام کو رمضان المبارک میں ریلیف فراہم کیا جائے، تاکہ وہ اس مقدس مہینے کے تقاضے آسانی سے پورے کر سکیں۔

Related Posts