کراچی:ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام سیاست اور معیشت کے لئے بڑا چیلنج بن گئی ہے جس پر قابو پانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی ہے۔
مہنگائی پر کنٹرول کے لئے ہفتہ وار میٹنگز اور صوبوں و محکموں کو سخت اقدامات کرنے کی ہدایت ایک معمول اور مذاق بن گئی ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قیمتوں کی مانیٹرنگ کی قومی کمیٹی کے اجلاس وقت اور وسائل کے زیاں کا سبب بن رہے ہیں۔
اگر قیمتوں کے کنٹرول کا مکینزم کام کر رہا ہوتا توعوام کو کچھ ریلیف مل رہا ہوتا موسم سرما میں انڈوں کی قیمت گزشتہ سال کے اسی مہینے کی قیمتوں سے ستر فیصد زیادہ نہ ہوتیں۔
بھاری زر مبادلہ خرچ کر کے گندم درامد کی گئی مگر عوام کو آٹے کی قیمتوں اور کوالٹی میں کوئی ریلیف نہیں ملا اور اس شعبہ میں بھی زخیرہ اندوزی و منافع خوری جاری ہے۔
عوام اب بھی اوسط معیار کا آٹا پچاسی سے نوے روپے کلو خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ چینی کی درامد پر دس کروڑ وں ڈالر خرچ کرنے اور ملوں میں کرشنگ شروع کرنے کے باوجود قیمتوں میں وہ کمی نہیں آئی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔
اشیائے خورد و نوش کی درامد سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھا جس سے افراط زر میں بھی اضافہ ہوا اور اگر ارباب اختیار چاہیں تو زراعت کو توجہ دے کر یہ سلسلہ ختم کر سکتے ہیں۔
اگرگزشتہ سال توقعات کے برعکس ترسیلات میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوا ہوتا اور ایف بی آر نے محاصل جمع کرنے میں بہتر کارکردگی نہ دکھائی ہوتی تو اشیائے خورو و نوش کا درآمدی بل مسئلہ بن جاتا۔
مگر دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کے تعاون سے حکومت کو اس ضمن میں ریلیف ملا۔گزشتہ دنوں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ سے نقل و حمل مہنگی ہو گئی ہے جس سے کھانے پینے کی اشیاء سمیت ہر چیز کی قیمت بڑھے گی