اسلام آباد :جڑواں شہروں کے عوام حالات کے رحم و کرم پر ،بیوروکیسی نوٹیفکیشن جاری کرنے تک محدود ہوگئی ہے ،جڑواں شہروں میں اشیائے خوردونوش کی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے ۔
لاک ڈاون کے دوران دو وقت کے کھانے کے لیے ترسنے والے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ،ضلعی انتظامیہ اور ماتحت اداروں کے افسران اور اہلکاروں نے روپوشی اختیار کرلی ہے ۔
جڑواں شہروں کے اکثر مقامات پر آٹے کا 20 کلو کا تھیلا1200 سے لے کر چودہ سو روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ عام ایام میں 68 روپے میں فروخت ہونے والی چینی 85 سے 90 میں فروخت ہو رہی ہے ،چائے کی پتی اور دالوں کی قیمتوں میں بھی 20 سے 40 فیصد تک مصنوعی اضافہ کر دیا گیا ہے ۔
جڑواں شہروں میں سبزیوں کی قیمت میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ،130 روپے میں فروخت ہونے والی بھنڈی توری دو سو روپے پچاس روپے میں فروخت ہونے والے ٹینڈے 80 روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں ۔
ڈپٹی کمشنر نوٹیفکیشن جاری کرنے جبکہ اسسٹنٹ کمشنر خودساختہ قرنطینہ تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں جڑواں شہروں میں تعینات اسسٹنٹ کمشنرز کا رویہ دورغلامی میں برصغیر میں تعینات مختلف وائسرائے سے بھی بدتر نظر آرہا ہے ۔
اسسٹنٹ کمشنر اپنے علاقوں کے پرائز کنٹرولر ہیں تاہم کسی بھی ایک اسسٹنٹ کمشنر نے اشیائے خوردونوش کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کاروائی نہیں کی کی کی وافر مقدار میں اجناس کی موجودگی اور ترسیل یقینی بنانے کے لیے حکومتی اعلانات کے باوجود انتظامیہ نے عوام کو گراں فروشی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہوا ہے ۔
گزشتہ ایک ہفتے سے لاکھ ڈون میں زندگی گزارنے والے شہری مافیا کے رحم و کرم پر انتظامیہ دفاتر اور گھروں تک محدود ہیں حکومت نے اب بھی اس مافیا کے خلاف کارروائی نہیں کی تو بڑی تعداد میں عوام بھوک سے مر جائیں گے۔
مزید پڑھیں: روئی کا کاروبار کورونا وائرس کی نذر، ٹیکسٹائل ملز اور جنرز پریشان