اکتوبر سے مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں کمی ہوگی، مفتاح اسماعیل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اکتوبر سے مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں کمی ہوگی، مفتاح اسماعیل
اکتوبر سے مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں کمی ہوگی، مفتاح اسماعیل

اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اکتوبر سے مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں کمی ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے سیمینار سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ 30 ارب ڈالر کی برآمدات اور 80 ارب کی درآمدات پائیدار نہیں اور یہ صورتحال 1 یا 2 سال تو چل سکتی ہے مگر زیادہ عرصہ نہیں۔ پاکستان کی ترقی مستحکم نہیں ہے اور ہماری گروتھ کی بنیاد درآمدات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی قرضوں کے ساتھ کون سی خود مختاری اور حقیقی آزدی کی بات کرتے ہیں،1997 میں دبئی سے لیے گئے قرضے ابھی تک واپس نہیں کرسکے ہیں جبکہ سابقہ حکومت نے امیر ترین طبقے کو 500 ارب روپے کے سستے قرضے فراہم کیے۔

یہ بھی پڑھیں:

افغانستان سے درآمد کیے جانیوالے میوہ جات اور پھلوں پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ

مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پاکستان کو بجٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنا ہے، پُرتعیش اشیا پر پابندی کا فیصلہ آئی ایم ایف سمیت عالمی اداروں کی وجہ سے واپس کرنا پڑا تاہم گاڑیوں کی درآمد پر پابندی برقرار رکھیں گے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے فوڈ انفلیشن میں اضافہ ہوا تاہم امید ہے کہ ستمبر میں افراط زر میں کمی آئے گی اور اکتوبر سے بجلی کے بلوں میں واضح کمی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

اشیاء ضروریہ کی ترسیل متاثرہونے سے تیل اور گھی کے بحران کا خدشہ

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے سندھ میں کھجور، پیاز، روئی ،گنے کی فصل تباہ ہوئی۔سیلاب کے متاثرین کی مدد کرنے میں آئی ایم ایف کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

تاہم، خدشہ ہے کہ تعمیر نو کے دوران سیمنٹ سیکٹر مراعات کا مطالبہ نہ کر دے کیوں کہ سیمنٹ پرسبسڈی دینے کا زیادہ فائدہ سیمنٹ کارخانوں کو ہوگا اور اس سےغریب طبقے کو کم فائدہ ہوگا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ٹیکس سے متعلق بتایا کہ پہلی بار سپر ٹیکس بڑے اداروں اور شعبوں پر لگایا ہے، ان سخت فیصلوں کی قربانی اتنی بڑی نہیں جتنی ڈیفالٹ کرنے سے نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے معاشی صورتحال کے حوالے سے مزید کہا کہ درآمدی بل کے لحاظ سے 21 ارب ڈالر ہوتے توقرضہ مل سکتا تھا،شہباز شریف سمیت ہم سب کو پتہ تھا کہ پہلے تیل کی قیمتیں بڑھانی ہیں۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ جب اقتدار میں آئے تو اگلے سال جون تک 36 ارب ڈالر کی ضرورت تھی اور ہمیں اس بات کا ادراک تھا کہ مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Related Posts