ڈاکٹر عبدالباری کی قیادت میں نیا سنگ میل! انڈس اسپتال میں دنیا کی مہنگی ترین جینیاتی دوا “ٹرکافٹا” کی پاکستان میں مفت فراہمی شروع

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
FILE PHOTO

کراچی: پاکستان میں نایاب جینیاتی بیماریوں کے علاج کے شعبے میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک نے سیسٹک فائبروسِس کے شکار بچوں کے لیے دنیا کی مہنگی ترین دوا “ٹرکافٹا بالکل مفت فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔

یہ علاج کراچی میں فراہم کیا جا رہا ہے اور ابتدائی طور پر درجنوں بچے اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جن کی سانس لینے کی صلاحیت، وزن اور عمومی صحت میں واضح بہتری دیکھی گئی ہے۔

اس انقلابی منصوبے کی قیادت انڈس اسپتال کے بانی اور معروف سماجی رہنما ڈاکٹر عبدالباری کر رہے ہیں جنہوں نے ایک بار پھر ملک میں غریب اور نادار مریضوں کے لیے جدید ترین اور بین الاقوامی سطح کی سہولیات فراہم کر کے خدمت خلق کی نئی مثال قائم کی ہے۔

سائسٹک فائبروسس کیا ہے؟
یہ ایک موروثی جینیاتی بیماری ہے جو خاص طور پر پھیپھڑوں اور نظامِ ہضم کو متاثر کرتی ہے۔ سی ایف ٹی آر جین میں خرابی کی وجہ سے جسم میں گاڑھی، چپچپی بلغم بنتی ہے جو پھیپھڑوں میں جاکر سانس لینے میں دشواری، بار بار انفیکشن، اور لبلبے کی نالیوں کو بند کر کے غذائی اجزاء کے جذب میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مریض کمزور، غذائی قلت کا شکار اور کم عمری میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

پاکستان میں صورتحال
پاکستان میں کزن میرج (خاندانی شادیوں) کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے جینیاتی امراض جیسے سی ایف کی شرح بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے مگر آگاہی اور تشخیص کی کمی کے باعث اکثر کیسز یا تو سامنے نہیں آتے یا دیگر سانس کی بیماریوں کے ساتھ الجھ جاتے ہیں۔

مفت علاج کی تفصیلات
ٹرکافٹا تین ادویات کا مرکب ہے جو سی ایف ٹی آر پروٹین کی خرابی کو درست کرتی ہیں۔ امریکا میں اس دوا کی سالانہ قیمت تقریباً 8.5 کروڑ سے 9.2 کروڑ روپے ہے، مگر کراچی میں انڈس اسپتال میں یہ علاج مکمل طور پر مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔

انڈس اسپتال کے ماہر اطفال ڈاکٹر محمد فریدالدین نے پروگرام کی قیادت کرتے ہوئے نہ صرف مفت جینیاتی ٹیسٹنگ کا آغاز کیا بلکہ دنیا کی مہنگی ترین دوا کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ “بچوں میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ وہ بہتر سانس لے رہے ہیں، وزن بڑھا ہے اور انفیکشن کم ہوئے ہیں۔”

انڈس اسپتال کی سینئر پلمونولوجسٹ ڈاکٹر صائمہ سعید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں یہ بیماری عام ہو سکتی ہے مگر تشخیص کی کمی وجہ سے زیادہ تر کیسز رپورٹ نہیں ہوتے۔ ان کا کہنا تھا، “ٹرکافٹا ایک گیم چینجر دوا ہے، اور ڈاکٹر فرید کی انتھک کوششوں کے باعث یہ پاکستان کے بچوں تک پہنچی۔”

مکمل نگہداشت پروگرام
ادویات کے ساتھ مریضوں کو ہائی کیلوریز غذا، لبلبے کے انزائم، اور وٹامن سپلیمنٹس بھی فراہم کیے جا رہے ہیں، تاکہ ان کی غذائی ضروریات پوری ہو سکیں۔ تمام سہولیات بالکل مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔ مریضوں کے لیے مخصوص ہدایات اور فالو اپ لازمی قرار دیے گئے ہیں، تاکہ دوا کا صحیح استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

پاکستان بھر کے ڈاکٹرز سے رجوع کی اپیل
اس پروگرام کو قومی سطح پر وسعت دینے کے لیے انڈس اسپتال نے پاکستان بھر کے بچوں کے ماہرین اور جنرل فزیشنز سے اپیل کی ہے کہ وہ مشتبہ کیسز کو انڈس اسپتال ریفر کریں، جہاں مفت ٹیسٹنگ اور علاج کی سہولت موجود ہے۔

یہ پروگرام نہ صرف پاکستان میں صحت عامہ کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے، بلکہ ڈاکٹر عبدالباری اور انڈس اسپتال کی قیادت میں انسانیت کی بے لوث خدمت کا عملی نمونہ بھی ہے۔ ایک ایسی دوا جو دنیا بھر میں ہزاروں ڈالر میں فروخت ہوتی ہے، اب پاکستان کے غریب بچوں کے لیے زندگی کی نئی امید بن چکی ہے۔

Related Posts