بھارت کی ہندتوا سوچ کے باعث خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں، شاہ محمود قریشی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shah mehmood qureshi adressing in islamabad

اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت کی ہندتوا سوچ اور جارحانہ پالیسیوں کے باعث پورے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں،چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ میں حزیمت اٹھانے کے بعد بھی بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی روش پر کاربند ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کشی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی و علاقائی فورم پر اٹھا رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں علاقائی سلامتی کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، اعلی عسکری حکام اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران شریک ہوئے،اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارت، کی ہندتوا سوچ اور جارحانہ پالیسیوں کے باعث پورے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں،بھارت، افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اپنی داخلی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے ذریعے عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ میں حزیمت اٹھانے کے بعد بھی بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی روش پر کاربند ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کشی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی و علاقائی فورم پر اٹھا رہا ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عالمی برادری کو بھارت کے اس جارحانہ رویے کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔اجلاس میں افغان امن عمل سمیت علاقائی سلامتی کے متعدد امور پر مشاورت کی گئی۔

Related Posts