نئی دہلی: بھارت نے ریپ اور دیگر خطرات کا شکار خواتین کے لیے اسقاط حمل قانون میں آسانی پیدا کرتے ہوئے 24 ہفتوں کے حمل کو ضائع کرنے کی اجازت دے دی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھارت میں موجودہ قانون 20 ہفتوں کے بعد اسقاط حمل کی اجازت نہیں دیتا۔یہی وجہ ہے کہ خواتین کچھ خطرناک ادویات اور دیگر طریقوں سے حمل کو ضائع کروانے کی غرض سے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتی ہیں۔
تاہم حالیہ برسوں میں ریپ سے بچ جانے والی اور اسمگلنگ کا نشانہ بننے والی خواتین کی بڑی تعداد نے 20 ہفتوں کے بعد اسقاط حمل کی اجازت کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
خیال رہے کہ 2017 میں ریپ کا نشانہ بننے والی 10 سالہ لڑکی کی 20 ہفتوں کے بعد اسقاط حمل کی درخواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا جس کے بعد اس نے بیٹی کو جنم دیا تھا۔تاہم اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ نے اس کی اجازت دیتے ہوئے اسے اسقاط حمل قانون کے پروگریسو ریفارم کا نام دیا۔
مزید پڑھیں:چین میں 4 پاکستانی طلباء کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہو گئی