بھارتی ریلوے نے چار سو سال پرانی مساجد کو گرانے کا نوٹس دیدیا

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
 بھارت کی شمال ریلوے انتظامیہ نے دہلی کی دو ممتاز مساجد بنگالی مارکیٹ مسجد اور بابر شاہ تکیہ مسجد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 دنوں کے اندر زمین خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے۔
ریلوے حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں “تجاوزات” کو نہ ہٹایا گیا تو وہ ان کی اراضی پر قبضے کے لئے ضروری کارروائی کریں گے۔
نوٹس میں ریلوے انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان کی اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے اور وہ متعلقہ فریقوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنی جائیداد پر بنائی گئی غیر مجاز عمارت، مندر، مسجد یا مذہبی مقام کو رضاکارانہ طور پر ہٹا دیں۔
ریلوے نے کہا کہ اگر نوٹس کے مطابق اراضی خالی نہیں کی گئی تو ریلوے ایکٹ کے مطابق تجاوزات کی زمین واگزار کرانے کے لئے ریلوے انتظامیہ کارروائی کرے گی۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ تجاوزات کے ذمہ دار فریق اس عمل کے دوران ہونے والے کسی بھی نقصان کے لئے ذمہ دار ہوں گے۔ اسی دوران بابر شاہ تکیہ مسجد کے سیکرٹری عبدالغفار نے کہا ہے کہ مسجد تقریباً 400 سال پرانی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ تاریخی مساجد ایک طویل عرصے سے دہلی کے مذہبی اور ثقافتی منظرنامے کا ایک لازمی حصہ رہی ہیں۔ تاہم زمین کی ملکیت کے ریلوے کے دعوے نے مقامی کمیونٹی میں بحث و مباحثے کو جنم دیا ہے، جبکہ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں بغیر اجازت ان کی زمین پر بنائی گئی تھیں۔
مسجد کمیٹی کا استدلال ہے کہ یہ عبادت گاہیں تاریخی اہمیت کی حامل ہیں اور صدیوں سے موجود ہیں۔ وقف بورڈ کا جواب دہلی وقف بورڈ نے ریلوے کی طرف سے مسجد اور تجاوزات کو ہٹانے کے نوٹس کا جواب دیا ہے۔
وقف بورڈ نے کہا کہ معاہدہ کے تحت 1945ء میں مسجد کی اراضی قانونی طور پر منتقل کی گئی تھی۔ نہ زمین ریلوے کی ہے اور نہ ہی تجاوزات ہیں۔ دہلی وقف بورڈ نے کہا کہ یہ کہنا کہ ریلوے کی زمین پر مساجد کا قبضہ ہے حقائق اور قانون کے خلاف ہے۔ مسجد کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ 400 سے 500 سال پرانی مساجد ہیں۔

Related Posts