کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاری میں قائم بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ فیسٹیول کے دوران طلبہ کو بھارتی فلم دکھائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
لیاری میں قائم بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ فیسٹیول کے دوران بھارتی فلم “ہیرا پھیری” دکھائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے، اس دوران فلم میں شامل نامناسب مناظر و رقص بھی نشر کیا گیا جس کو آڈیٹوریم میں بیٹھے تمام طلبا و طالبات نے دیکھا۔
بتایا جارہا ہے کہ طلبہ کی کونسل نے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے ذریعے 3 روزہ فوڈ فیسٹیول کی اجازت مانگی تھی اور تیسرے روز بھارتی فلم چلائی گئی۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سوائے ایک استاد کے اس دوران متعلقہ شعبے سمیت یونیورسٹی کا کوئی بھی استاد وہاں پر موجو د نہیں تھا جو اس فلم کو رکواتے جبکہ وہاں موجود ایک ٹیچر فلم رکوانے کے بجائے اپنے موبائل فون سے اس تمام منظر کی ویڈیو بناتے رہے۔
ادھر دوسری جانب اس معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ پر کڑی تنقید کی گئی اور یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر سراج میمن کے بارے میں رائے دی گئی کہ یہ سب ان کے یونیورسٹی نہ آنے کی وجہ سے ہورہا ہے اور یونیورسٹی تباہ ہورہی ہے۔
لیاری یونیورسٹی نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ ایونٹ یونیورسٹی انتظامیہ کی بغیر کسی پیشگی اجازت کے منعقد ہوا جو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے، فیسٹیول منعقد کرنے کے لیے آرگنائزرز کی جانب سے مروجہ قوانین پر عمل نہیں کیا گیا اور نہ ہی یونیورسٹی کوڈ آف کنڈکٹ کا احترام کیا گیا تاہم معلوم ہونے پر اس فیسٹیول کو فوری طور پر رکوادیا گیا تھا۔
اعلامیے کے مطابق آرگنائزر کی جانب سے اس سلسلے میں جامعہ کے قوانین کی سخت خلاف ورزی کی گئی جس کے سبب معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آرگنائزر کو طلب کیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
انتظامیہ نے واضح کیا کہ یونیورسٹی اس طرح کی بری مثال کی کسی صورت بھی کیمپس میں اجازت نہیں دے سکتی۔
واضح رہے کہ لیاری یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے مستقل سربراہ ہیں جس کے سبب وہ لیاری یونیورسٹی میں ہفتے میں ایک روز چند گھنٹے ہی دے پاتے ہیں تاہم وہ مختلف معاملات میں بروقت ایکشن لینے کے حوالے سے بھی معروف ہیں۔
ایک روز قبل ہی ان کی جانب سے ایک ایسی ویڈیو پر فوری کارروائی کرائی گئی تھی جس میں طلبہ کے بیت الخلا کو ناگفتہ باحالت میں دکھایا گیا تھا تاہم متعلقہ افراد کی جانب سے اگلے ہی روز کارروائی کرتے ہوئے ان واش رومز کو قابل استعمال بنادیا گیا تھا۔