بھارت، چار فوجی افسران پاکستانی جاسوس کے واٹس ایپ گروپ کے ممبر ہونے پر معطل

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت، چار فوجی افسران پاکستانی جاسوس کے واٹس ایپ گروپ کے ممبر ہونے پر معطل
بھارت، چار فوجی افسران پاکستانی جاسوس کے واٹس ایپ گروپ کے ممبر ہونے پر معطل

بھارت کی سپریم کورٹ میں ملٹری انٹیلیجنس کے چار افسران کا ایک ایسا کیس سامنے آیا ہے جنھیں مبینہ طور پر ’پاکستانی جاسوس‘ کے واٹس ایپ گروپ سے جوڑا جا رہا ہے۔

بھارتی فوج کی جانب سے فوجیوں پر ایکشن لیا گیا، اس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تاہم افسران کو یہاں سے بھی ریلیف نہ مل سکا۔

رپورٹس کے مطابق ان فوجیوں کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ اس پر نظرثانی کی اپیل دائر کریں گے۔

ان چار فوجی افسران نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ ان کے رازداری کے حق کی حفاظت یقینی بنائی جائے تاہم سپریم کورٹ نے ان کے دلائل مسترد کر دیے۔

ان افسران پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک مبینہ پاکستانی جاسوس کے واٹس ایپ گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔

بھارتی رپورٹس کے مطابق فوجیوں کے فون اور لیپ ٹاپ تحقیقات کے دوران ضبط کر لیے گئے تھے، جبکہ تحقیقات میں انڈین فوج کو معلوم ہوا کہ وہ مبینہ طور پر اس واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے جہاں کئی دیگر نامعلوم غیر ملکی شہری بھی موجود ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان پر الزام عائد ہے کہ اس واٹس ایپ گروپ میں جنسی نوعیت کا غیر اخلاقی رویہ اختیار کیا جا رہا تھا، جس پر انھیں فوج سے معطل کر دیا گیا ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ کے جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بی وی ناگرتنا پر مشتمل بینچ نے اس کیس کی سماعت کی۔ ان چار افسران میں ملٹری انٹیلیجنس کے تین کرنل اور ایک لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔

معطل افسران نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں سوال کیا تھا کہ انھیں انڈیا کے آئین کے تحت باقی شہریوں کی طرح بنیادی حقوق حاصل ہیں یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ چاروں افسران کو تحقیقات کے دوران اپنے عہدوں سے معطل کیا گیا تھا۔

درخواست میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں کہ ان چار میں سے ایک بھی افسر نے کسی پاکستانی جاسوس سے بات چیت کی ہو۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں لکھا کہ ’ہم معطل فوجی افسران کی درخواستیں وصول نہیں کرتے۔ جب تحقیقات جاری تھی تو یہ ضروری تھا کہ انھیں معطل کرنے سے پہلے اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا جاتا۔ ریگولیشن 349 کے تحت ایسے کسی طریقہ کار کی پیروی ضروری نہیں تھی۔ درخواست گزاروں کو تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے بھی معطل کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ چاروں افسران کو 65 روز تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے جبکہ قانون کے تحت حراست میں لیے جانے کے 48 گھنٹوں کے اندر چارج شیٹ پیش کرنا ضروری ہے۔

Related Posts