بھارت کو ایک اور جنگ عظیم برپا کرنے سے روکا جائے،صدر آزاد کشمیر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت کو ایک اور جنگ عظیم برپا کرنے سے روکا جائے،صدر آزاد کشمیر
بھارت کو ایک اور جنگ عظیم برپا کرنے سے روکا جائے،صدر آزاد کشمیر

اسلام آباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے آزاد کشمیر سے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کے لیے لانچنگ پیڈز کی موجودگی کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھار ت اِدھر اُدھر کی ہانکنے کے بجائے کشمیریوں کو اُن کا مسلمہ حق خود ارادیت بلا تاخیر دے اور مقبوضہ کشمیر سے اپنی نولاکھ فوج کا فی الفور انخلا کر کے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق بحال کرے۔

کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت میں فسطائی ہندو بالا دستی کی اُٹھتی ہوئی لہر پر پوری انسانیت کو تشویش ہے کیونکہ یہ وہ نظریہ ہے جو یورپ میں گزشتہ صدی میں ہٹلر نے پروان چڑھایا اور جس کے نتیجہ میں دنیا کو جنگ عظیم دوئم کی صورت میں تباہی و بربادی دیکھنی پڑی۔

بھارت میں اپنی اکثریت کے دعویدار ہندووں نے پہلے سے پسماندہ اور نظر انداز مسلم اقلیت کومذید مسائل سے دو چار کرنے کے لیے شہریت کے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں۔ یہ قوانین بھارتی مسلمانوں کو رائے دہی کے حق سمیت کئی دیگر حقوق سے محروم کرنے کے لیے بنائے گئے جس سے مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقلتیں بھی متاثر ہوں گے۔

یہ سب کچھ ماضی کے اکھنڈ بھارت کی طرز پر سابق برصغیر پر مشتمل ایک ہندو ریاست قائم کرنے کے خواب کا حصہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے نئے ڈومیسائل قوانین کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کو ہندو اکثریت میں بدلنے کی سازش قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی اور آر ایس ایس کی انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ماضی کے ایک لاکھ مہندم مندروں کو دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان کر کے تاریخ کو جھٹلانے کی کوشش کی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے مابین متنازعہ علاقہ قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بی جے پی حکومت اب مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں ہندو ممبران کی تعداد بڑھانے کے لیے ا یسی من مانی حلقہ بندیاں کر رہی ہے جس سے سیاسی طور پر ہندووں امیدوار کو فائدہ پہنچے گا اور مسلمان اکثریت رکھنے والے اُمیدواروں کو نقصان پہنچے گا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی نو لاکھ فوج کی موجودگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی حالیہ وبا کے بعد بھارتی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ تیز تر کر دیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 60 نوجوانوں کو شہید کیا اور سینکڑوں دوسرے شہریوں کو گرفتار کر کے مختلف جیلوں اور نظر بندی کیمپوں میں منتقل کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے صدر آزادکشمیر کویقین دلایا کہ قائمہ کمیٹی اپنے معمولی کے اجلاسوں میں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث و مباحثہ جاری رکھے گی۔

اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم سب مل کر یہ کوشش کرنی ہو گی کہ کشمیر عالمی برادری کے ایجنڈے پر موجود رہے اور اس مقصد کے لیے سینٹ کے پلیٹ فارم پرتمام ممکنہ کوششیں کی جائیں گی۔ پروفیسر ساجد میر نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر سمیت تمام دوسرے مسائل کا حل یہ ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کو معاشی، سیاسی اور سفارتی اعتبار سے مضبوط ترین ملک بنائیں۔

Related Posts