پاکستان سے سیز فائر، چین نے بھارت کیخلاف کونسا محاذ چھیڑ دیا؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
arunachal pradesh china border
theweek

نئی دہلی: بھارت نے چین کی جانب سے شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے متعدد مقامات کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمالیائی خطہ بھارت کا اٹوٹ اور ناقابلِ انتقال حصہ ہے۔

چین اس سے قبل بھی اروناچل پردیش میں مقامات کے نام بدلتا رہا ہے اور یہ معاملہ دونوں ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک مستقل تناؤ کی وجہ رہا ہے، خصوصاً جب سے 2020 میں سرحد کے ایک اور مقام پر مہلک جھڑپ کے بعد تعلقات شدید بگڑ چکے ہیں۔

گذشتہ اکتوبر میں دونوں ممالک کے درمیان مغربی ہمالیہ میں چار سال سے جاری فوجی تنازع کے خاتمے پر اتفاق ہوا جس کے تحت افواج کی جزوی پسپائی عمل میں آئی۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ بیجنگ نے اروناچل پردیش (جسے وہ “زَنگ نان” یعنی جنوبی تبت کہتا ہے) میں کچھ مقامات کے ناموں کو بہتر کیا ہے اور یہ چین کی خودمختاری کے دائرے میں ہے۔ یہ بیان چین کا ایک روایتی مؤقف ہے جسے وہ وقتاً فوقتاً دہراتا ہے۔

بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ اروناچل پردیش جنوبی تبت کا حصہ ہے تاہم نئی دہلی اس دعوے کو بارہا واضح الفاظ میں مسترد کر چکا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ “ناموں کی تخلیقی تبدیلی اس ناقابلِ تردید حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی کہ اروناچل پردیش بھارت کا ایک اٹوٹ اور ناقابلِ انتقال حصہ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔”

گزشتہ سال اپریل میں بھی چین نے اروناچل پردیش کے تقریباً 30 مقامات کے نام تبدیل کیے تھے جس پر بھارت نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے “بے معنی” قرار دیا تھا اور ایک بار پھر علاقے کو بھارت کا “اٹوٹ حصہ” قرار دیا تھا۔

بھارت اور چین کے درمیان 3800 کلومیٹر (2360 میل) طویل سرحد موجود ہے جو مکمل طور پر واضح نہیں۔

دونوں ممالک 1962 میں ایک مختصر مگر خونریز جنگ بھی لڑ چکے ہیں جبکہ ان کے درمیان وقتاً فوقتاً سرحدی جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔ 2020 کی جھڑپ میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

یہ تازہ کشیدگی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ چار روزہ شدید فوجی جھڑپیں ختم ہوئی ہیں، جن میں دونوں ممالک نے لڑاکا طیارے، میزائل اور ڈرونز استعمال کیے۔

بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس نے پاکستان اور پاکستانی کشمیر میں “دہشت گرد کیمپوں” کو نشانہ بنایا، جو 22 اپریل کو بھارتی کشمیر میں ہندو سیاحوں پر ہونے والے حملے (جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے) کا ردعمل تھا۔

پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت کی کارروائی عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی۔

Related Posts