مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس (Covid-19) کے بعد ہم آزاد کشمیر اور پاکستان میں صحت کے نظام، معاشی منصوبہ بندی، تعلیم، کاروبار اور امور حکومت میں ڈیجیٹل انقلاب آتا دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ اس وبا نے اعداد و شمار کی بنیاد پر حکومتی اقدامات کی اہمیت کو پہلے سے زیادہ واضح کر دیا ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرونا وائرس کی وبا کے بعد پائیدار ترقی کی اہمیت اور افادیت پہلے سے کئی زیادہ بڑھ گئی ہے خاص طور پر صحت، غربت، بھوک، روزگار، پانی اور صفائی ستھرائی اور توانائی سے متعلق اہداف بہت اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
پائیدار ترقی کا ایک اور ہدف جس کا اس بحران سے براہ راست تعلق ہے وہ عدم مساوات اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقدامات ہیں جو بدلے ہوئے حالات میں بہت اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے آزاد کشمیر میں ہماری پہلی ترجیح کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو تلاش کر کے اُن کے ٹیسٹ لینے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا کلیدی کردار تھا۔
اسی طرح ہم نے آزاد کشمیر میں جو تین ٹیسٹنگ سنٹرز بنائے اُن کی بنیاد بھی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر تھی لیکن سب سے زیادہ اہم مرحلہ کرونا وائرس کے مریضوں کی کھوج لگا کر اُن تک پہنچنے کا تھا جو آئی ٹی الرٹ کنٹرول روم نے طے کیا جسے حکومت کے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کرونا کے مریضوں کی شناخت اور نشاندہی کے لیے قائم کیا تھا۔
اس طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے محکمہ نے کوویڈ – 19، آئی ایم ایس اے جے کے نام سے ایک سافٹ ویئر ایپ تیار کی جو کرونا مریضوں کے اعدا د و شمار اکھٹے کرنے اور قرنطینہ کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے میں بہت مدد گار ثابت ہوئی۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کرونا سے متعلق معلومات اور اعداد و شمار کو انٹرنیٹ اور واٹس ایپ کے ذریعے شیئر کرنے کے حوالے سے تمام معلومت ڈاکٹر خالد رفیق بتائیں گے جو اس کانفرنس میں شریک ہیں۔
صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مظفرآباد میں قائم حکومت اپنے انتظامی ڈویژنز اور اضلاع کے ساتھ ڈیجیٹلی مربوط ہے اور یہی وجہ اس بحران کے دوران کوئی شخص کرونا وائرس کے علاج سے محروم رہا اور نہ ہی بھوک سے ووچار ہوا کیونکہ ڈیجیٹل ڈیٹا بیس کی بنیاد پر حکومت شہریوں کے علاج اور معاش کی ضرورت سے پوری طرح آگاہ تھی۔
اِسی طرح آزاد کشمیر کے سرکاری شعبہ میں قائم پانچ جامعات اس وقت طلبہ کو آن لائن تعلیم دینے کی تیاروں میں مصروف ہیں اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سروس پروائیڈرز کی مدد سے ریاست کے تمام علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ہم آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں عوام کو صحت اور علاج و معالجہ کی جدید سہولتیں ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجی کی مدد سے مہیا کرنے کا تجربہ بھی کر رہے ہیں۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مستقبل کی ضرورت اور چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے ہماری جامعات طلبہ کو مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھینگسز، روبوٹیکس بلاک چین اور کلاوڈ کمپیوٹنگ سمیت دیگر نئی ٹیکنالوجیز کی تعلیم دینے کا آغاز کر چکی ہے۔ اس وقت ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج منجمند معیشت کو متحرک اور رواں کرنے اور کاروبار اور روزگار کو بحال کرنے کا ہے جو کرونا کی وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کا ایک اور ہدف جسے میں اُجاگر کرنا چاہتا ہوں وہ امن و انصاف ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کی آڑ میں بھارتی قابض افواج کشمیری نوجوانوں کو قتل، اغوا اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور جھو ٹے الزامات میں صحافیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کے ساتھ بد سلوکی کی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ نو ماہ سے لاک ڈاؤن اور محاصرہ جاری ہے اور اب بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی زمین ہتھیانے اور اُن کا روزگار چھیننے کے علاوہ غیر کشمیریوں کو کشمیر کی سر زمین پر بسانے کا ایک منصوبہ بنا یا ہے۔ بھارت یہ سب کچھ کشمیر پر اپنے نا جائز قبضہ پر اُٹھنے والی مخالفانہ آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے کر رہا ہے۔
اس پس منظر میں ہم نے ورچوئل کشمیر ڈپلومیسی شروع کی تاکہ ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے دنیا تک رسائی حاصل کر کے بھارت کے کشمیر سے متعلق منصوبوں کو نا کام بنائیں اور اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔
صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کرونا وائرس کے پردے میں کشمیر کی عالمی ایجنڈے سے غائب کرنا چاہتا ہے اُنہوں نے ویڈیو کانفرنس کے منتظمین اور شرکاء سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے میں تعاون کریں اور سب ملکر ڈیجیٹل مستقبل میں امن، ہم آہنگی اور انسانیت کے فروغ کے لیے کام کریں۔