اسلام آباد: ایف آئی اے حکام نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر نظرثانی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے وقت مانگ لیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سمیع ابراہیم نے افسران میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔ آرمی چیف سمیت اداروں کو ٹارگٹ کرکے ڈائریکٹ سوال کیا جاتا ہے کہ حساب دو۔ ان کی فین فالونگ بہت زیادہ ہے جس کو سن کر بیانیہ بنتا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیانیہ تو سیاسی جماعتیں بھی بناتی ہیں، کس کس کو پکڑیں گے۔ ایف آئی اے کی جانب سے اجازت طلب کی گئی کہ اگر آپ کہیں تو وہ لائنیں پڑھ کر سنادی جائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ کیا آپ اتنے کمزور ہیں کہ کوئی خوف زدہ کرسکتا ہے؟ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سینئر افسر کو جب کہا جائے کہ حساب دو تو یہ دھمکانا ہی ہوا۔
ملک میں سیلابی صورتحال، ٹیکس وصولیوں کا ہدف دشوار ہوگیا