صحافیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ایف آئی اے نے کیس پر نظر ثانی کیلئے وقت مانگ لیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (دوسرا حصہ)
zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (پہلا حصہ)
"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صحافیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ایف آئی اے نے کیس پر نظر ثانی کیلئے وقت مانگ لیا
صحافیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ایف آئی اے نے کیس پر نظر ثانی کیلئے وقت مانگ لیا

اسلام آباد: ایف آئی اے حکام نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر نظرثانی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے وقت مانگ لیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سمیع ابراہیم نے افسران میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔ آرمی چیف سمیت اداروں کو ٹارگٹ کرکے ڈائریکٹ سوال کیا جاتا ہے کہ حساب دو۔ ان کی فین فالونگ بہت زیادہ ہے جس کو سن کر بیانیہ بنتا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیانیہ تو سیاسی جماعتیں بھی بناتی ہیں، کس کس کو پکڑیں گے۔ ایف آئی اے کی جانب سے اجازت طلب کی گئی کہ اگر آپ کہیں تو وہ لائنیں پڑھ کر سنادی جائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ کیا آپ اتنے کمزور ہیں کہ کوئی خوف زدہ کرسکتا ہے؟ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سینئر افسر کو جب کہا جائے کہ حساب دو تو یہ دھمکانا ہی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:

ملک میں سیلابی صورتحال، ٹیکس وصولیوں کا ہدف دشوار ہوگیا

عدالت نے استفسار کیا کہ بات غلط ہوسکتی ہے مگر جرم کیا بنتا ہے؟ کیا تقریر کے علاوہ بھی سمیع ابراہیم کے خلاف کوئی الزام ہے؟ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ صرف تقریر ہی ریکارڈ پر ہے، اس کیس میں ریاست شکایت گزار ہے۔ عدالت نے کہا کہ ریاست تو نیچرل پرسن نہیں۔ اگر کمپلینٹ نیچرل پرسن نہ ہو تو آپ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔

ایف آئی اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں ورنہ عدالت آپ کے خلاف کارروائی کرے گی۔ آپ کا احترام کرتے ہیں۔ جب قانون میں ایک چیز نہیں تو آپ کیسے کارروائی کر سکتے ہیں۔ آپ با اختیار ہیں، اس لیے قانون کے مطابق چلیں۔

بعدازاں ایف آئی اے حکام نے کیس پر نظرثانی کے لیے وقت مانگ لیا، جس پر عدالت نے 2 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Related Posts