یہ ہے اکیسویں صدی اور ہم ایک آزاد، پرتعیش اور آرام دہ زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ہمارے پاس زندگی کی تمام جدید سہولیات موجود ہیں اور ہمارے پاس ذہنی سکون، قلبی اور ذہنی اطمینان کے علاوہ کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔
قناعت نہ تو پیسے سے خریدی جانے والی اور نہ ہی وراثت میں ملنے والی چیز ہے۔یہ اپنے حال پر مطمئن رہنے میں مضمر ہے۔ قناعت یکطرفہ طور پر طرز عمل میں تبدیلی لانے میں پنہاں ہے۔ بنی نوع انسان کی پہلی اور اوّلین ترجیح زندگی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ زندگی کے بنیادی تقاضے پورے ہوجانے کے بعد خواہشات سر اٹھانے لگتی ہیں اور اچھے سے بہتر کی دوڑ شروع ہوجاتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے امکانات کو مدنظر رکھنے سے ذہنی بے یقینی پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
کالم نگار کی ایک اور تحریر پڑھیں: