کینیڈا میں شر پسند نے مسجد میں گھس کر قرآن کا نسخہ شہید کر دیا، مسلمان کو روندنے کی کوشش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کینیڈا کی پولیس نے نفرت انگیز واقعہ میں ملوث ہونے کی پاداش میں اتوار کے روز ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ اونٹاریو صوبے کے مارکھم شہر میں پیش آیا تھا۔ جہاں 28 سالہ شرن کروناکرن نامی شخص نے مبینہ طورپر ایک مسجد کے احاطے میں ایک نمازی کو اپنی گاڑی سے کچلنے کی کوشش کی تھی۔ واقعے میں ملوث شخص کو بعد میں ٹورنٹو سے گرفتار کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں زائرین حرم کیلئے گائیڈ لائن جاری

پولیس نے کہا کہ انہوں نے مشتبہ شخص پر دھمکیاں دینے، ہتھیار سے حملہ کرنے اور خطرناک ڈرائیونگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اسے منگل کے روز نیو مارکیٹ میں اونٹاریو کی اعلیٰ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اسلامک سوسائٹی آف مارکھم (آئی ایس ایم) نے ایک بیان میں کہا کہ ایک شخص مارکھم کی مسجد میں داخل ہوا۔ اس نے بظاہر قرآن کو شہید کیا اور وہاں موجود نمازیوں کو برا بھلا کہا۔

پولیس نے اتوار کے روز اپنے بیان میں تاہم مسلمانوں کی مقدس کتاب کی توہین کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔

کینیڈا کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ کینیڈا کی وزیر تجارت میری نیگ نے اس واقعے کی مذمت کی اور اسے نفرت انگیز جرم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈیائی سماج میں اس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ نیگ جو مقامی رکن پارلیمان بھی ہیں، نے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ “نفرت انگیز جرم کے واقعے اور نسل پرستانہ رویے کے بارے میں سن کر انہیں شدید تکلیف پہنچی ہے۔”

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں نیگ نے مزید کہا کہ مساجد امن اور کمیونٹی کے لیے عبادت کی جگہ ہے اور اپنی عبادت گاہ میں ہر شخص کو محفوظ محسوس کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “اس تشدد اور اسلاموفوبیا کے لیے ہماری کمیونٹیز میں کوئی جگہ نہیں ہے۔” حادثے کے وقت بھی ہزاروں مسلمان مارکھم کی مسجد میں موجود تھے۔ مارکھم ٹورنٹو سے تقریباً 30 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

Related Posts