سرینگر:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ اگست میں دو لڑکوں اور ایک خاتون سمیت 20کشمیریوں کو شہیدکیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے بیشتر افراد کو جعلی مقابلوں میں شہید کیاگیا۔
بھارتی فوجیوں کی طرف سے گزشتہ ماہ پر امن مظاہرین اور عزاداروں پر آنسو گیس اور پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال سے 92نوجوان شدید زخمی ہو گئے جبکہ 328شہریوں کو گرفتار کیاگیا۔ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران کم سے کم 5خواتین کی بے حرمتی کی اور 8گھروں اور عمارتوں کو تباہ کیا۔
رپورٹ میں صرف تین دنوں کے دوران 10 بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ مودی کی فسطائی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں سے زندہ رہنے کے حق سمیت ان کے تمام حقوق چھین لئے ہیں اورماورائے عدالت قتل،جبری نظربندیاں اور دوران حراست گمشدگیاں روز کا معمول بن چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 0 37 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اورخواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشاجارہا اور انہیں بھی بھارتی فوجی بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔
تحریک حریت جموں وکشمیر نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں قتل عام کا نوٹس لے اور کشمیریوں کی نسل کشی جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنا ہے رکوانے کیلئے مودی حکومت پر دباؤ بڑھائے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ کشمیر بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیاجانا چاہیے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تہران میں ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں محرم کے جلوسوں پر بھارتی فورسز کے حملوں کو تکلیف دہ قراردیتے ہوئے بھارتی حکومت پر زوردیا کہ وہ حملوں کی تحقیقات کرے اور زخمیوں کو فوری طورپر علاج معالجے کی سہولت فراہم کرے۔
ادھر ضلع رام بن میں ایک بس دریائے چناب میں گرنے سے نو افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔ پولیس کے مطابق رام بن سے اودھمپور جانے والی بس سڑک سے پھسل کر دریائے چناب میں جاگری۔