افغانستان میں امریکی طیاروں کی قطر سے آکر طالبان ٹھکانوں پر بمباری

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں امریکی طیاروں کی قطر سے آکر طالبان ٹھکانوں پر بمباری
افغانستان میں امریکی طیاروں کی قطر سے آکر طالبان ٹھکانوں پر بمباری

کابل:افغانستان سے نکل جانے والے امریکا کے بی 52 طیاروں نے قطر سے افغانستان آ کر طالبان کے ٹھکانوں پر بم باری کی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی بی 52 طیاروں کے قطر سے افغانستان آ کر طالبان کے ٹھکانوں پر بم باری کرنے کا دعوی روسی میڈیا نے کیا ہے۔

روسی میڈیا کے مطابق امریکی طیاروں نے افغانستان میں ہلمند، ہرات اور قندھار میں بم باری کی ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے طالبان پر حملوں کے لیے بی 52 طیارے افغانستان بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے اتوار کی صبح جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ان کے جنگجوؤں نے قندوز اور سرپل پر مسلسل حملوں کے بعد کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور دونوں صوبائی دارالحکومتوں کے تمام سرکاری دفاتر ان کے قبضے میں ہیں۔

اس سے قبل قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن امرالدین ولی نے بتایا کہ شہر کے مختلف علاقوں کے چپے چپے میں شدید لڑائی جاری ہے۔قندوز کے رہائشی عبدالعزیز نے بتایا تھا کہ طالبان شہر کے مرکزی سکوائر تک پہنچ چکے ہیں اور اس دوران ان پر فضائی بمباری ہو رہی ہے۔

ہر طرف افراتفری کا عالم ہے۔گذشتہ روز صوبہ جوزجان کے دارالحکومت شبرغان پر طالبان کے قبضے کی سرکاری طور پر تصدیق کی گئی تھی جبکہ دو روز قبل طالبان نے جنوب مغربی صوبے نمروز کے صوبائی دارالحکومت زرنج پر بھی قبضہ کیا تھا۔

اگر طالبان قندوز پر قابض ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ اب تک ان کے قبضے میں آنے والے اہم ترین صوبائی دارالحکومت میں سے ایک ہو گا۔

ملک کے زیادہ تر دیہی علاقوں کا کنٹرول پہلے ہی افغان فورسز کے ہاتھ سے نکل کر طالبان کے پاس جا چکا ہے اور اس وقت افغان فورسز ملک کے شہروں کا دفاع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Related Posts