امشا رحمان، جن کی نازیبا ویڈیو وائرل ہوئی تھی، نے ایک بار پھر عوام کی توجہ حاصل کی ہے۔ حال ہی میںہونے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے بارے میں سوالات کا جواب دیا اور بتایا کہ کس طرح ملزم کو گرفتار کیا گیاہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، امشا کی ویڈیو لیک ہونے پر سنگین خدشات پیدا ہوئے ، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول میٹا پر جعلی ویڈیوز پھیلانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
ایف آئی اے نے اس معاملے کی تحقیقات کی اور ملزم کو گرفتار کر لیاہے۔ امشا نے بتایا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کی زندگی تباہ ہو گئی ہے، کیونکہ وہ یونیورسٹی نہیں جا سکتیں، لوگوں کا سامنا نہیں کر سکتیں، اور مسلسل موت کی دھمکیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔
امشا نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کچھ لوگ دوسروں کی ویڈیوز شیئر کرنے کو “کول” سمجھتے ہیں، لیکن وہ اس بات کو نظر انداز کرتے ہیں کہ یہ کسی کی زندگی کو کس قدر تباہ کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ویڈیو وائرل ہوئی، تو وہ خود بھی وضاحت اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کر سکتی تھیں، لیکن انہوں نے قانونی راستہ اختیار کیا تاکہ اس کے ذمہ دار شخص کا پتا چل سکے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایسی ویڈیوز شیئر کرتے ہیں، انہیں اس کے سنگین نتائج کا اندازہ ہونا چاہیے، کیونکہ اس سے لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو سکتی ہیں۔ امشانےاس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور ویڈیوز بنانے والے اور ان کو شیئر کرنے والوں دونوں کو جوابدہ ٹھہرانا ضروری ہے۔
بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 12 دہشت گرد ہلاک، 18 سپاہی شہید
امشا نے اس معاملے کو پاکستان میں نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک ویک اپ کال قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کئی مواقع فراہم کرتا ہے، لیکن یہ ایک خطرناک جگہ بھی بن سکتی ہے۔
گرفتار ہونے والے ملزم عبدل اعجاز نے دعویٰ کیا کہ اس نے صرف میم شیئر کیا تھا، ویڈیو نہیں پوسٹ کی تھی، تاہم ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ اب سوشل میڈیا پر کسی بھی ناپسندیدہ مواد کو ٹریس کرنا ممکن ہو چکا ہے۔