پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان کی گرفتاریوں کی مذمت کرتا ہوں۔عمران خان

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں حقیقی آزادی کی جنگ کیلئے باہر نکلیں گے، عمران خان
ملک میں حقیقی آزادی کی جنگ کیلئے باہر نکلیں گے، عمران خان

لاہور: چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنے پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان کی گرفتاریوں اور اغواء کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں اپنے کارکنان اور قائدین کی غیرقانونی گرفتاریوں اور اغواء کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ہمارے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل اسد عمر کو قید میں ڈالے ایک ہفتے سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

 منتخب بلدیاتی اراکین کی حلف برداری 5روز بعد ہوگی

ٹوئٹر پیغام میں چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا کہ  عدالتی احکامات کے باوجود صحافی عمران ریاض خان کو عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا اور ان پر تشدد کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ میں اپنی خواتین قائدین، کارکنان اور اہلِ خانہ خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔

پیغام میں عمران خان نے کہا کہ شہریار آفریدی کی اہلیہ کو کیسے قید کیا جاسکتا تھا؟ واضح طور پر یہ لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اپنے آئینی حقوق کیلئے کھڑے نہ ہوسکیں۔   ڈاکٹر شیریں مزاری سے روا رکھے جانے والے سلوک اور انکی صاحبزادی پر مرد پولیس اہلکاروں کے حملے کے بارے میں جان کر میں نہایت دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہوں۔

سابق وزیر اعظم عمرن خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ڈاکٹر شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز چترالی کو ضمانت دئیے جانے کے باوجود انہیں اڈیالہ جیل کے اندر سے اغواء اور تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر شیریں مزاری کے چلّانے کی آوازیں سنائی دیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ہماری خواتین کارکنان سے کئے جانے والے وحشیانہ سلوک، جس کے ویڈیو شواہد بھی مسلسل سامنے آرہے ہیں نہایت قابلِ نفرت  ہیں۔ ہماری بہت سی خواتین اراکینِ قومی اسمبلی، کارکنان اور حمایتیوں کو نہایت غیرانسانی حالات میں ملک بھر کی جیلوں میں ٹھونسا جارہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ خواتین اراکین، کارکنان اور سپورٹرز  پولیس کی زیادتیوں کی زد میں ہیں۔ فسطائی حکومت کی جانب سے خواتین شہریوں کا اغواء اور ان سے کیا جانے والا بہیمانہ سلوک انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہی نہیں بلکہ ہمارے کلچر اور اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام خواتین کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ انہیں مسلسل قید میں رکھنا صرف اور صرف بےحسّی ہے۔ میں یہ سارا معاملہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے سامنے بھی رکھ رہا ہوں۔

Related Posts