اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے 10، 10 لاکھ کے مچلکوں کے عوض سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانتیں منظور کیں۔مقدمے کی سماعت کے دوران دونوں فریقین کے دلائل بھی سنے گئے۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی سپریم کورٹ بینچ نے شاہ محمود قریشی اور عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت کی اور مختلف ریمارکس بھی دئیے۔
سپریم کورٹ میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور شاہ نے ریمارکس دئیے کہ تفتیشی رپورٹ میں کیا لکھا ہے؟سائفر کب تک واپس کرنا لازمی ہے؟پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کو سمجھ نہیں آرہی کہ انکوائری رپورٹ میں کیا سامنے آیا؟
چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا گواہان کے بیانات حلف پر ہیں؟تفتیشی افسر نے کہا کہ گواہی حلف پر ہوتی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ریکارڈ کے مطابق گواہ کا بیان حلف پر نہیں ہے۔
جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ کیا اعظم خان کی گمشدگی کی تحقیقات کیں؟اعظم خان نے واپس آنے کے 1 ماہ بعد بیان دیا تھا۔ ایک ماہ تک وہ خاموش کیوں تھے؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا اعظم خان شمالی علاقہ جات کو چلے گئے تھے؟
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اعظم خان کے مطابق پی ٹی آئی کا ان پر دباؤ تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایسی بات نہ کریں جو ریکارڈ پر نہ ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شہباز شریف نے کیوں نہیں کہا کہ سائفر گم ہوگیا ہے؟
سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ شہباز شریف نے کس دستاویز پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کیا؟رضوان عباسی نے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس میں سائفر پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اصل سائفر پیش کیا گیا ہو؟
رضوان عباسی نے کہا کہ ڈی کوڈ کرنے کے بعد والی کاپی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پیش کی گئی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سائفر کیس میں سزائے موت کی دفعات بظاہر مفروضے پر مبنی ہیں۔
ایک موقعے پر جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ سائفر معاملے پر غیر ملکی قوت کو کیسے فائدہ پہنچا؟جو دستاویز آپ دکھا رہے ہیں، اس کے مطابق تو غیر ملکی طاقت کا نقصان ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سائفر کے خفیہ کوڈ کبھی سابق وزیراعظم عمران خان کے پاس تھے ہی نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزارتِ خارجہ سائفر کا حکومت کو بتاتی ہے تاکہ خارجہ پالیسی میں مدد مل سکے۔
عدالت نے قرار دیا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقصد ہی یہی ہے کہ حساس معلومات باہر کسی کو نہ جاسکیں۔ سفارتی معلومات بھی حساس ہوتی ہیں لیکن ان کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ حساس معلومات شیئر ہوئی بھی ہیں یا نہیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف سزائے موت یا عمر قید کی دفعات عائد نہیں ہوتیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سائفر شیئر نہیں کیا، لیکن آن ائیر تو کیا گیا ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو 10، 10 لاکھ کے مچلکوں کی ادائیگی کا حکم دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان پر جرم ثابت نہیں ہوا، وہ معصوم ہیں۔