عمران خان نے وزیر اعظم شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Imran Khan accepts PM Shehbaz Sharif’s offer for dialogue
FILE PHOTO

پاکستان تحریک انصاف کے بانی وسابق وزیر اعظم عمران خان نے مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے دی گئی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی ہے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں قائم حکومتی اتحاد سے بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔

انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق عمران خان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو مذاکرات میں پارٹی کی نمائندگی کا اختیار دے دیا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے رواں ہفتے پیر کے روز راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تھی۔

عمران خان نے واضح کیا کہ مذاکرات میڈیا کی توجہ سے دور رکھے جائیں تاکہ بات چیت زیادہ بامقصد اور نتیجہ خیز ہو سکے۔

پی ٹی آئی ذرائع کے حوالے سے “دی نیوز” نے بتایا کہ اب پارٹی حکومت سے باضابطہ طور پر رابطہ کرے گی تاکہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ ماضی میں میڈیا کی مسلسل نگرانی کے باعث مذاکرات ناکام ہوئے، اس لیے اس بار خاموش اور مرکوز حکمت عملی اپنائی جائے گی۔

اخبار نے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ یہ مذاکرات عسکری قیادت کی حمایت سے ہوں۔ ایک ذریعے کے مطابق، عمران خان یہاں تک کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے کسی نمائندے سے ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں تاکہ عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔

بیرسٹر گوہر نے “دی نیوز” سے گفتگو میں تصدیق کی کہ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی پیشکش عمران خان تک پہنچا دی ہے۔ تاہم انہوں نے گفتگو کی تفصیلات یا عمران خان کی جانب سے دیے گئے ہدایات پر بات کرنے سے انکار کیا۔ ان کے بقول”میں اس بات کا انکشاف نہیں کر سکتا کہ ہمارے درمیان کیا گفتگو ہوئی۔”

یہ مثبت پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں قومی اسمبلی سے خطاب میں پی ٹی آئی کو قومی سطح پر مذاکرات میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔

اگرچہ اس وقت بیرسٹر گوہر نے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا تھا مگر پارٹی کے قریبی حلقوں نے واضح کر دیا تھا کہ عمران خان کی باقاعدہ منظوری کے بغیر کسی قسم کی پیش رفت ممکن نہیں۔

Related Posts