اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپریل 2025 کے لیے پاکستان کی معاشی صورتحال پر مبنی اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں رواں مالی سال کے لیے اقتصادی شرح نمو 2اعشاریہ 6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو کہ پاکستان کے مقرر کردہ 3اعشاریہ 5 فیصد ہدف سے نمایاں طور پر کم ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح 6اعشاریہ 5 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیمتوں میں دباؤ برقرار رہے گا۔ مزید یہ کہ پاکستان کا قرضہ ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے مقابلے میں 73اعشاریہ 6 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے جو کہ معیشت پر بھاری قرض بوجھ کی عکاسی کرتا ہے۔
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے جاری کھاتے کے خسارے کو جی ڈی پی کا 0اعشاریہ 1 فیصد قرار دیا ہے، جسے نسبتاً متوازن قرار دیا گیا ہے۔
بے روزگاری کی شرح 8 فیصد کے آس پاس رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جو ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں درپیش مستقل چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ رپورٹ پاکستان کی معاشی پالیسیوں کے لیے ایک اہم تنبیہ ہے کہ کس طرح بڑھتی ہوئی مہنگائی، کمزور شرح نمو اور قرض کی بڑھتی ہوئی سطح ملک کی معاشی سمت کو متزلزل کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کے دوران پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں موجود خامیوں پر سوالات اٹھائے۔
انہوں نے کرپشن کے خطرات، ادارہ جاتی احتساب کی کمزوری اور فیصلوں کے غیر مربوط طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا۔
آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی مداخلت سرکاری اداروں کی ساکھ اور کارکردگی کو نقصان پہنچاتی ہے۔ جواب میں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان جاری اصلاحاتی پروگرام کے تحت ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے پرعزم ہے۔
ان مشاورتوں کے بعد آئی ایم ایف نے اہم تجاویز جاری کی ہیں جن میں کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ خاص طور پر سرکاری خریداری کے عمل اور مختلف محکموں کی کارکردگی کو ادارہ جاتی احتساب سے منسلک کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
یہ تمام اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کو معاشی ترقی، مہنگائی پر قابو پانے اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے بڑے اور سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، وگرنہ بین الاقوامی اعتماد میں مزید کمی اور داخلی بحرانوں میں شدت کا خطرہ موجود رہے گا۔