شہرِ قائد کے علاقے ناظم آباد کے بعد نیو کراچی بھی غیر قانونی تعمیرات کی دوڑ میں شامل ہوگیا جبکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے (سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی) سمیت تمام متعلقہ اداروں کے افسران غیر قانونی تعمیرات کے عوض بھاری رشوت وصول کر رہے ہیں جبکہ یہ سب کچھ سندھ حکومت کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔
نیو کراچی میں پلاٹ نمبر ایل 80، سیکٹر 11 ای مسلم ٹاؤن میں ایکسٹرا سیکنڈ فلور کی تعمیر جاری ہے جبکہ ایل 888، سیکٹر 11 ای میں اضافی زمین پر گراؤنڈ پلس 2 پلس پینٹ ہاؤس کی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔
ناگن چورنگی میں مسلم ٹاؤن سیکٹر 11 ای میں موجود دی نیشنل اسکول پر بھی غیر قانونی سیکنڈ فلور تعمیر ہوچکا ہے جبکہ اسکیم 41، سیکٹر 11 ایچ پر رہائشی فلیٹ کو دکان کے ساتھ ملا کر غیر قانونی پکوان سینٹر قائم کیا جارہا ہے۔
اسی طرح اسکیم 32، سیکٹر 11 ایچ پر غیر قانونی بینک کی تعمیر جاری ہے جس کی سرپرستی نجیب اور علی مہدی کاظمی نامی افسران کر رہے ہیں۔ نارتھ کراچی سیکٹر 11 اے میں پلاٹ نمبر بی 299 میں گراؤنڈ پلس 1 پر بغیر نقشے کے غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔
مبینہ طور پر فرقان اختر، عامر علی، عامر خان، کاشف کچھو، غلام حسین قادری غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی میں ملوث ہیں جو تعمیرات سے لاکھوں روپے وصول کرکے جیبیں گرم کرر ہے ہیں۔ نارتھ ناظم آباد میں بھی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔
نارتھ ناظم آباد کے ساتھ ساتھ نارتھ کراچی میں بھی غیر قانونی تعمیرات مکمل آزادی کے ساتھ جاری ہیں جو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) افسران کی بد نیتی کا شاخسانہ ہے جس پر کراچی کے شہریوں میں غم و غصہ پایاجاتا ہے۔
شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے راشی افسران کو فارغ کرکے ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ کمیشن قائم کیا جائے اور جے آئی ٹی تشکیل دے کر غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔