راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ پر قبضہ، عوام کا داخلہ بند، غیر قانونی تعمیرات شروع

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

illegal construction start in historic liaquat bagh rawalpindi

راولپنڈی : وطن عزیز کے 2وزراء اعظم سمیت درجنوں سیاسی کارکنوں کے خون سے رنگین ملک گیر شہرت کا حامل خطہ پوٹھوہار کاعظیم تاریخی ورثہ لیاقت باغ مبینہ طور پرحکومتی و انتظامی غفلت ولاپرواہی اور عدم دلچسپی کے باعث وقت کے ساتھ اپنی تاریخی حیثیت اورخوبصورتی کھونے لگا۔

پارکوں کے تحفظ کے لئے قائم کی جانے والی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے)نے لیاقت باغ میں اپنا ہیڈ کوارٹر قائم کرنے کے بعد رہی سہی کسر بھی نکال دی ،موجودہ لاک ڈاؤن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پی ایچ اے نے نئی تعمیرات کی منصوبہ بندی کر لی ۔

لیاقت باغ کے قرب وجوار کے رہائشیوں اور راولپنڈی کے عوام نے لیاقت باغ میں ممکنہ نئی تعمیرات اور شہریوں کے داخلے پر پابندی کے خلاف عدالتی چارہ جوئی اوراحتجاجی تحریک کی دھمکی دے دی ہے۔

کھیل،ثقافت،علم و ادب اور سیاست کے علاوہ عسکری سرگرمیوں کے مرکز لیاقت باغ کا نام تو نہ ختم کیا جاسکا البتہ متعلقہ اداروں کی نااہلی اور بدانتظامی نے لیاقت باغ کی ظاہری خوبصورتی کے ساتھ اس کی تاریخی خوبصورتی کو بھی ماند کر دیا۔

ابتدا میں وسیع و عریض رقبے پر محیط لیاقت باغ کے چاروں اطراف مجموعی طور پر 50فیصد حصے پر غیر قانونی تعمیرات اور سرکاری اداروں کے قبضے نے راولپنڈی کے رہائشیوں سے ان کی یادیں بھی چھین لیں ۔

پی ایچ اے کے قیام کے بعد لیاقت باغ کی تزئین و آرائش اور خوبصورتی کی آڑ میں اسے شہریوں کے لئے محدود کرکے تالہ بندی کر دی گئی، شہریوں کا داخلہ محدودکرنے کے بعد پی ایچ اے نے لیاقت باغ کے مزید حصے اپنی ذاتی ملکیت میں رکھنے کے لئے اپنے دفاتر کی توسیع کے ساتھ نئے بیت الخلاؤں کی تعمیر اور”فلاور زبیڈ“ کے نام پرنئی نشاندہی کر کے جگہیں مختص کر لی ہیں ۔

اقبال خان، شاہد خان،فرید حسن پہلوان،امجد قادری، شعیب احمد ایڈووکیٹ،حاجی نور خان،شہباز پہلوان، جہانزیب پہلوان،یاسر خان، ظہیر بابر اور راشد خان نے لیاقت باغ کے حوالے سے کہا کہ وسیع و عریض رقبے پر پھیلا لیاقت باغ آج سرکاری تجاوزات کے باعث محدود ہو کر رہ گیا ہے ۔

قواعد و ضوابط کے مطابق کسی بھی تاریخی ورثے یاعام تفریحی مقام پر کوئی سرکاری یا غیر سرکاری عمارت تعمیر نہیں کی جا سکتی مگر لیاقت باغ کے اندر اس وقت ریسکیو15، واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا)راولپنڈی کا شکایات دفتر،پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی، راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی(آر ڈبلیو ایم سی) کی کنٹریکٹر ترک کمپنی”البائراک“اورنیشنل کالج آف آرٹس کی عمارتیں کھڑی کر دی گئی ہیں ۔

ثقافتی سرگرمیوں کے بنایاگیا لیاقت میموریل ہال اب نیشنل کالج آف آرٹس کے زیر تسلط ہونے سے یہاں پر ہر قسم کی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں ،اسی طرح پارکوں کی تزئین و آرائش اور حفاظت کے لئے بنائی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے)نے لیاقت باغ سمیت شہر بھر کے پارکوں کے لئے قبضہ گروپ کا روپ دھار چکی ہے جس نے خود پارک نگلنا شروع کر دیئے ۔

تاریخی لیاقت باغ سمیت تمام پارکوں میں نرسریوں، اسٹور،دفاتر اور رہائش گاہوں کے نام پر تعمیرات قائم کر لی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ90کی دہائی کے آخر تک لیاقت باغ گراؤنڈ سے ملحقہ ”جدید لیاقت پارک“کے نام سے نہ صرف یہاں انتہائی خوشنما اور کشادہ پارک تھا بلکہ لیاقت باغ کا تاریخی گراؤنڈ سیاسی سرگرمیوں اور اجتماعات کی وجہ سے بھی ایک پہچان رکھتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی پھرپی ایچ اے کے ڈائریکٹر برملا یہ اعلان کر رہے ہیں کہ وہ لیاقت باغ کے دفتر کی توسیعی بلاک کی تعمیر جلد شروع کریں گے جبکہ ورثے میں باقی رہ جانے والے اکلوتے اور تاریخی اکھاڑے کے ساتھ نئے بیت الخلاؤں کی دوبارہ تعمیر کا منصوبہ بھی تیار کر لیا گیا ہے ۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ چیئر مین نیب اوراینٹی کرپشن سے مطالبہ کیا کہ لیاقت باغ میں موسمی پودوں کے نام پر سالانہ بھاری رقوم کی خورد برد روکی جائے اور اس میں پودوں اور کیاریوں پر اٹھنے والے اخراجات کی تحقیقات کی جائیں۔

مزید پڑھیں: با اثر جاگیرداروں کا بوڑھی بیوہ خاتون کی زمین قبضہ، ٹریکٹر چلا کر فصل تباہ کردی

پی ایچ اے کے دفاتر فی الفور لیاقت باغ سے کسی دوسری جگہ منتقل کئے جائیں اور لیاقت باغ کے انتظام و انصرام کے لئے سرکاری افسران اور سول سوسائٹی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے اور لیاقت باغ کو ماضی کی طرح بچوں اور خواتین کے لئے کھولا جائے تاہم اس حوالے سے پی ایچ اے کے ذرائع نے کسی قسم کی نئی تعمیرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ایچ اے کے دفتر کے ساتھ بیت الخلاؤں سمیت کوئی نئی تعمیرات نہیں کی جا رہی البتہ ایک کنال کے قریب الگ کئے گئے حصے پر فلاور بیڈ بنایا جائے گا۔

Related Posts