اسلام آباد: لا پتہ افراد کے کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو دلائل دینے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کو عدالت پیش کریں یا ریاست کی ناکامی کا جواز دیں۔
مدثر نارو سمیت 6 لاپتہ افراد کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جون کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کے لیے آخری موقع دے دیا۔
سیکریٹری داخلہ عدالتی حکم کی کاپی وزیراعظم اور کابینہ ممبران کے سامنے رکھیں،عدالت نے حکم دیا کہ 6 لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش نہ کرنے پر مؤثر تحقیقات میں ناکامی کی وضاحت کی جائے۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف سے لے کر آج تک تمام وزرائے اعظم کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نا عدالت تمام چیف ایگزیکٹوز پر آئین سے مبینہ انحراف پر کارروائی کرے؟۔
ہر چیف ایگزیکٹو اس تاثر کو زائل، وضاحت کرے کیوں نا ان کے خلاف سنگین غداری کے جرم کے تحت کارروائی کی جائے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ وضاحت کریں جبری گمشدگیوں کی غیر اعلانیہ پالیسی سے قومی سلامتی کو خطرے میں کیوں ڈالا گیا؟
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر موجودہ اور سابق وزرائے داخلہ عدالت میں پیش ہوں، وزرائے داخلہ بتائیں پٹیشنز پر فیصلہ دے کر غیر ذمہ داری پر کیوں نا بھاری جرمانے کیے جائیں؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت عدالتی معاون آمنہ مسعود جنجوعہ کی تجاویز کو زیرِغور لاکر آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مستقبل میں مبینہ جبری گمشدگی پر وفاق، صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف کیوں نا فوجداری مقدمات درج کروائے جائیں، وفاقی حکومت لاپتہ افراد کے فیملی ممبران کو اپنی مشکلات سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات: پولنگ کا وقت ختم،ووٹوں کی گنتی شروع