اسلام آباد:تحریکِ انصاف کے سینئر صوبائی وزیر کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پارک ویو کی طرف سے سرکاری زمین پر مبینہ قبضے اور ناجائز تجاوزات کے کیس میں عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صوبائی وزیر کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پارک ویو کی جانب سے سرکاری زمین پر مبینہ قبضے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔حکم نامے میں رجسٹرار آفس کو ہدایت کی گئی کہ تعمیل کے لیے حکم نامہ متعلقہ اداروں کو بھجوائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کے تحریری حکم نامے کے مطابق اسلام آباد پولیس نے فوجداری مقدمات کے اندراج سے انکار کیا ، آئی جی اسلام آباد پولیس تحریری جواب عدالت میں جمع کروائیں۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور دیگر متعلقہ افسران درخواست گزاروں و دیگر کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کریں۔
عدالتی حکم نامے میں چیئرمین سی ڈی اے کو تحریری جواب جمع کرانے کا پابند کیا گیا جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد آئندہ سماعت میں عدالت کی معاونت کے لیے اسسٹنٹ کمشنر درجہ کے آفیسر کو مقرر کریں۔سی ڈی اے کے پاس کوئی وضاحت نہیں کہ سرکاری زمین پر این او سی کی منظوری صرف پارک ویو سوسائٹی کو کیوں دی گئی۔
عدالت نے سوال کیا کہ دیگر ہاؤسنگ سوسائٹیز کو یہ سہولت کیوں نہیں دی گئی؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامے میں آئین کے آرٹیکل 23 ۔24 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمین مالکان کو بااثر افراد کے کہنے پر بے دخل کرنا بنیادی شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ریونیو سٹاف سمیت سی ڈی اے اور متعلقہ پولیس اسٹیشن بھی شہریوں کو انصاف جیسے بنیادی حقوق فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ اس مثال سے پورے اسلام آباد میں گورننس کی صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پارک ویو سوسائٹی کو سی ڈی اے اور اسلام آباد پولیس نے زمینوں پر قبضوں، جبری بے دخلی اور ہراساں کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔کیس کی آئندہ سماعت 13 اگست کو کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سوسائٹی کیلئے ایک اور غریب کی زمین پر قبضے کی کوشش