توہینِ عدالت کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کردی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

توہینِ عدالت کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کردی
توہینِ عدالت کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم پر فردِ جرم عائد کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج پر توہینِ عدالت کیس میں فردِ جرم عائد کردی۔ رانا شمیم نے بیانِ حلفی میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور صاحبزادی مریم نواز کے خلاف کیس کو متاثر کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان پر فردِ جرم توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران عائد کی۔تاہم عدالت نے شریک ملزمان جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان، انصار عباسی اور عامر غوری پر فردِ جرم عائد نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں:

پی ٹی آئی 5سالہ کارکردگی کی بنیاد پر دوبارہ اقتدار میں آئیگی۔زرتاج گل وزیر

ہائیکورٹ نے رانا شمیم اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا آغاز جنگ اخبار میں شائع کی گئی خبر کے بعد شروع کی جس کے مطابق سابق چیف جج رانا شمیم نے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کی جیل سے رہائی میں تاخیر کا الزام سابق چیف جسٹس پر عائد کیا۔

گزشتہ سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر غور کریں جبکہ عدالت کے سامنے غلطی کا اعتراف ملزم کے وقار میں اضافہ کرتا ہے۔ آج کیس کی سماعت کے دوران متعدد فریقین پیش ہوئے۔

پی ایف یو جے کے نمائندے بھی عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کا آغاز ہوتے ہی جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ہر چیز سے قبل فردِ جرم عائد ہوگی۔ سماعت رانا شمیم کی عدالت سے وکیل کی آمد تک انتظار کی استدعا پر کچھ وقت کیلئے ملتوی کردی گئی۔ 

رانا شمیم کا کہنا تھا کہ ہم نے 2 نئی درخواستیں دائر کی ہیں جن کا ہمیں ایک ہی جواب دیا گیا کہ الزامات عائد ہونے کے بعد غور ہوگا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کسی کو ہائی کورٹ سے مسئلہ ہے؟ یہ کس قسم کا تاثر ہے کہ جج سمجھوتہ کر رہے ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ توہینِ عدالت کی گئی ہے اور عدالت کسی کو توہین کا لائسنس نہیں دے سکتی۔ اخبار کے کالم کا تعلق سابق جج ثاقب نثار سے نہیں بلکہ اِس عدالت (اسلام آباد ہائیکورٹ) سے ہے۔ لوگوں سے کہا گیا کہ یہ عدالت سمجھوتہ کرتی ہے۔

Related Posts