اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں ملوث پائے گئے 21 وکلاء کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے جن سے جواب طلب کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں 3 رکنی ججز بینچ نے تحریری حکم نامہ جاری کیا جس کے بعد وکلاء کو جواب طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے۔
ہائیکورٹ نے گرفتار وکلاء کے عدالتی نوٹ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھیجنے کا حکم دیا۔ آئندہ سماعت سے قبل فریقین کو عدالت میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا جبکہ اسکروٹنی کمیٹی نے حملے میں ملوث 150 وکلاء کی نشاندہی کی تھی۔
بعد ازاں 21 وکلاء کے خلاف ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ کے معاملے پر کارروائی شروع کردی گئی۔ حکم نامے کے مطابق 8 فروری کو کچھ وکلاء کے اسلام آبا ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک میں گھس آئے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق مذکورہ وکلاء نے چیف جسٹس بلاک میں توڑ پھوڑ کی اور چیف جسٹس اطہر من اللہ سمیت تمام ججز کو 4 گھنٹے تک محصور رہنے پر مجبور کردیا۔ اس دوران عوام انصاف حاصل نہ کرسکے۔
حکم نامے کے مطابق بار کونسلز اسلام آباد ہائیکورٹ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث وکلاء کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کراچکی ہیں۔ عدالت نے بارز کو وکلاء کی نشاندہی خود کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مقدمے کی آئندہ سماعت 25 فروری کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ،غیر قانونی تعمیرات پر وکلا چیمبرز گرانے کا حکم