اسلام آباد: عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو ہر منگل اور جمعرات کے روز پارٹی بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے دی ہے تاہم عدالت نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا جس میں جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان بھی شامل تھے۔
عدالت نے واضح کیا کہ عمران خان سے ملاقات کرنے والا کوئی بھی شخص میڈیا سے گفتگو نہیں کر سکے گا۔ صرف وہی افراد ملاقات کر سکیں گے جنہیں عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ نامزد کریں گے۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان سے ملاقات کے لیے دائر 20 سے زائد درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نمٹا دیا۔
دوسری جانب، عمران خان کی اپنے بچوں سے ملاقات کی درخواست پر عدالت نے پی ٹی آئی کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے کے لیے متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں جنید اکبر، شیر علی ارباب، رؤف حسن، امجد علی اور دیگر نے درخواست دائر کی تھی کہ انہیں اپنے پارٹی بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ یہ ملاقات پارٹی معاملات کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
قبل ازیں پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا کیونکہ انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے ایک پریس کانفرنس میں قومی سیکورٹی پالیسی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عمران خان کی مشروط رہائی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اس عمل میں شامل ہو سکیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے بھی پارٹی قیادت کو مشاورت کی اجازت نہ دیے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے قومی سلامتی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ جبکہ عمر ایوب نے کہا کہ پارٹی بانی سے ملاقات کی اجازت نہ دینا سراسر ناانصافی ہے۔
اس کے علاوہ سینئر سیاستدان محمود اچکزئی نے بھی ایک قومی جرگہ بلانے کا مطالبہ کیا جس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو بھی شامل کیا جائے۔