کراچی: سائٹ ایریا کے مسائل حل نہ ہوئے توصنعتیں بند ہوجائیں گی،سائٹ کاصنعتی علاقہ تباہ حال انفرااسٹرکچر،سڑکیں موہنجوڈارو کا منظر پیش کررہی ہیں،سائٹ لمیٹڈ کی نجکاری کی جائے یا 2سال کے لیے ایسوسی ایشن کے حوالے کیا جائے،ان خیالات کا اظہار سائٹ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر زبیرموتی والا،عبدالہادی، جاوید بلوانی ودیگر بھی موجود تھے۔
سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے سرپرست زبیرموتی والا، نومنتخب صدرعبدالہادی،سابق صدرجاوید بلوانی ودیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت سائٹ صنعتی علاقے کوبلاتعطل گیس،پانی،بجلی فراہم کرے اور انفرااسٹرکچر کی صورتحال کو فوری طور بہتر بنائے تو سائٹ صنعتی علاقے سے مجموعی برآمدات میں مزید30فیصدکا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بجلی،پانی وگیس پاکستان کے مقابلے میں سستی ہیں،جس کی وجہ سے پاکستان میں صنعتی پیداواری لاگت مسابقتی ممالک کی نسبت ز یادہ ہے اور ہم برآمدات نہیں کرپاتے اورہماری صنعتیں عالمی مارکیٹ میں بھارت،بنگلہ دیش اور سری لنکا کا مقابلہ نہیں کرپاتیں کیونکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں پاکستان سے بجلی اور گیس کی قیمت بہت کم ہے۔
سائٹ کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ سائٹ لمیٹڈ کانظام ختم کرکے اس کی نجکاری کی جائے یا اس ادارے کو2سال کیلئے سائٹ ایسوسی ایشن کے حوالے کیا جائے۔اس موقع پرسینئرنائب صدر ریاض الدین،نائب صدر عبدالقادر بلوانی،عارف لاکھانی،طارق یوسف، سابق چیئرمین سلیمان چاؤلہ،سلیم پاریکھ،فرحان اشرفی اور دیگر بھی موجود تھے۔
عبدالہادی نے کہا کہ سائٹ صنعتی ایریا کی حالات انتہائی مخدوش ہوگئی ہے، انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے تیار مال کی ترسیل بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ گیس پریشر کے مسئلے کی وجہ سے پیداوار متاثر ہوری ہے۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ برآمدات بڑھائی جائے اگر بنیادی یوٹیلیٹی نہیں ملے گی تو پیداوار کیسے ہوسکتی ہے۔
سائٹ کاصنعتی علاقہ بدترین انفرااسٹرکچر،سڑکیں موہنجوڈارو کا نظارہ پیش کررہا ہے،فیکٹریوں کو جانے والے اندرونی راستے آمد ورفت کے قابل نہیں،تین سے چار ماہ سے گیس کا پریشر زیرورہنے سے انڈسٹریاں بند ہورہی ہیں،برآمدی شپمنٹ وقت پر نہیں جا رہیں جس کی وجہ سے خریدار ہاتھ سے نکل رہے ہیں اور اگر برآمدات نہ ہوئیں تو اس میں اضافہ کیسے ممکن ہے۔ اگر حکومت نے مسائل حل نہیں کئے تو سائٹ کی انڈسٹری بند ہوجائیں گی۔
عبدالہادی نے کہا کہ کراچی میں پانچ زیروریٹیڈ سیکٹر کیلئے گیس کے نرخ786روپے سے بڑھا کر930روپے ایم ایم بی ٹی یو کردیے گئے ہیں جو ہمیں مقابلے کی فضا سے باہر نکالنے کے مترادف ہے۔مشکل سے کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور اگر صنعتیں بند ہوئیں تو سرمایہ باہر منتقل ہوجائے گا کیونکہ صنعتیں ویئرہاؤسز میں تبدیل ہورہی ہیں۔
سائٹ کے سرپرست زبیر موتی والا نے کہا کہ سندھ میں 2600 ملین معکب فٹ گیس پیدا ہوتی ہے جبکہ سندھ کی گیس کی طلب 1300 سے 1400 ملین معکب فٹ ہے۔ سندھ کو اس کے حصے کی گیس نہیں دی جارہی جب گیس زیادہ سندھ سے پیدا ہورہی ہے تو آر ایل این جی کیوں دینے پر زور دیا جارہاہے۔کراچی کو اس کا حق دیا جائے نا انصافی نہ کی جائے۔ کراچی کو پنجاب کے مقابلے میں گیس مہنگی دی جارہی ہے۔