حکومت کے احکامات پر عملدر آمد نہیں ہوگا تو سختی بھی کی جاسکتی ہے، شبلی فراز

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت کے احکامات پر عملدر آمد نہیں ہوگا تو سختی بھی کی جاسکتی ہے، شبلی فراز
حکومت کے احکامات پر عملدر آمد نہیں ہوگا تو سختی بھی کی جاسکتی ہے، شبلی فراز

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کھولنے کی مجبوریوں سے آگاہ کیا تھا، عوام ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو ہم بھی مجبور ہوں گے۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ حکومت مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرسکتی، ہم کرونا وائرس کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے حکمت عملی بناتے ہیں اور اسی کے مطابق آئندہ کا فیصلہ کریں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے دیہاڑی دار طبقے پر سخت دباؤ آیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن کھولنے کی مجبوریوں سے آگاہ کیا تھا، غیر ذمہ داری کا کوئی علاج نہیں، عوام نہیں سن رہے، عوام ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو ہم بھی مجبور ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ایس او پیز پر لازمی عمل کرنا ہوگا، نہیں تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کسی حد تک برداشت کرلے گی لیکن غیر ذمہ داری سے نقصان ہوگا اسی لیے ہم نے 500 سے زائد مقامات کو سیل کیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کے احکامات پر عملدر آمد نہیں ہوگا تو سختی بھی کی جاسکتی ہے۔

حکومت کا کام آسانیاں پیدا کرنا اور عوام کا کام عملدر آمد کرنا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اللہ کا شکر ہے کرونا نے اندازوں کو غلط ثابت کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی سے لاک ڈاؤن مانیٹر کر رہے ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ 500 مقامات سیل کر دیے، وقت کیساتھ ہماری مانیٹرنگ بہتر اور موثر ہوتی جارہی ہے، کرونا وائرس ابھی ختم نہیں ہوا۔شبلی فراز نے دیہاڑی دار طبقے سے متعلق کہا کہ زیادہ عرصے تک لاک ڈاؤن نہیں رکھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں مزدور طبقے کی روزی چلے اور معاشی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا مجبوری میں حکومت کو بھی اقدامات اٹھانا پڑیں گے، عوام کو معلومات دینا ہماری ذمہ داری ہے۔

Related Posts