آئے روز حادثات ہو رہے ہیں،سمجھ نہیں آرہی ریلوے کا کیا بنے گا؟ چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئے روز حادثات ہو رہے ہیں،سمجھ نہیں آرہی ریلوے کا کیا بنے گا، چیف جسٹس
آئے روز حادثات ہو رہے ہیں،سمجھ نہیں آرہی ریلوے کا کیا بنے گا، چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ریلوے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری ریلوے کو کل طلب کرلیا۔اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ آئے روز حادثات ہو رہے ہیں،سمجھ نہیں آرہی ریلوے کا کیا بنے گا؟

ریلوے ملازمین کے وکیل محمد رمضان نے عدالت میں کہا کہ بیس بیس سال سے یہ ملازمین ریلوے میں کام کر رہے ہیں۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا یہ سارے کانٹریکٹ ملازمین تھے؟ جواب میں وکیل نے کہا کہ نہیں یہ ملازمین ڈیلی ویجز پر تھے اور ریگولر پوسٹ کا کام کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ان لوگوں کی تقرری کے لیے اشتہار دیا گیا تھا؟وکیل نے جواب میں کہا کہ نہیں ان ملازمین کی تقرری کے لیے اشتہار نہیں دیا گیاتھا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ریلوے کا حشر اسی لیے خراب ہے، ہرچیز کا کوئی طریقہ کار ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے کے اندر کوئی طریقہ کار نہیں اس لیے ریلوے کا یہ حال ہے،ہمیں کوئی ایک کاغذ دکھا دیں جس سے پتا چلے یہ ریلوے کے ملازمین ہیں۔ اس پر ملازمین کے وکیل نے کہا کہ ملازمین کے سارے کاغذات ریلوے کے پاس جمع ہوتے ہیں،ریلوے ان لوگوں کی وجہ سے چل رہی ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ان ملازمین کو کس پراجیکٹ کے لیے تقرری کی گئی تھی،کچھ پتا نہیں چل رہا یہ کون تقرریاں کررہا ہے؟ اسی لیے ریلوے کا یہ حال ہوگیا ہے۔

نمائندہ وکیل ریلوے کا کہنا ہے کہ مختلف ڈپارٹمنٹس کی تجویز پر ان ملازمین کی تقرری کی جاتی ہے، یہ ملازمین ریلوے ٹریک پر گیٹ کیپرز ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ، اتنی اہم جگہ پرریلوے اراضی لوگوں کو الاٹ کررہا ہے؟آئے روز ریلوے میں حادثات ہو رہے ہیں، ریلوے کیسے ان لوگوں کی عارضی تقرریاں کر رہا ہے؟

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ریلوے افسران بڑی بڑی تنخواہیں لے کر بیٹھے ہیں،ایک وقت تھا کہ اس کام کے لیے بڑے تجربہ کار لوگوں کو رکھا جاتا تھا، ریلوے کا حال بالکل ہی پھٹیچر ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ وکیل صاحب کو کچھ پتہ ہے نہ ہی ریلوے حکام کو، عدالت نے سیکرٹری ریلوے کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Related Posts