انخلاء کی مہلت ختم، سیکڑوں امریکی افغانستان میں محصور،امریکا کی تصدیق

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

hundreds of Americans still seek to leave Afghanistan

واشنگٹن:امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا نے طالبان کے ساتھ کوئی وعدہ نہیں کیا ، افغانستان میں انخلاء کے منتظر300امریکیوں کو محفوظ طورپر نکالنے کے لیے پوری کوششیں جاری ہیں۔

امریکی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر طالبان عالمی برادری سے تعلقات کا قیام چاہتے ہیں تو انہیں اپنے وعدے ایفا کرنا ہوں گے۔ طالبان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اپنا وعدہ پورا کرنا اور افغان قوم کے بنیادی حقوق کا احترام کرنا ہوگا۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کیلئے کسی نئے خطرے کے حوالے سے چوکنا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امریکی مشن کے بعد موجودہ وقت سب سے پرخطر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم خطرے کو ٹالنے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے مگر خطرہ انتہائی سنگین ہے۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن افغانستان میں موجود امریکیوں کومحفوظ طورپر نکالنے کے لیے پوری کوششیں کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 300 امریکی انخلا کے منتظر ہیں۔

دوسری جانب برطانوی میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ عالمی سطح پر ایک اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ طالبان پر زور دیا جائے کہ وہ ان غیر ملکی اور افغان شہریوں جو ملک چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں کو محفوظ راستہ دینے کے وعدے کی پاسداری کرے۔

اس سلسلے میں متعدد عالمی سطح کے سفارتی اجلاس ہوں گے اور رواں ہفتے میں برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب ترک اور قطری حکام سے اس سلسلے میں ملاقات کریں گے۔

یہ خدشہ ہے کہ آٹھ سو سے گیارہ سو کے قریب ایسے اہل افغان شہری جنھوں نے برطانیہ کے ساتھ کام کیا اور ایک سو سے ڈیڑھ سو کے قریب برطانوی شہری انخلا کے دوران پروازیں حاصل نہیں کرسکے۔

برطانیہ کے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ سمیت دیگر بہت سے ممالک کو طالبان کی طرف سے یہ یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ان غیر ملکی اور افغان شہریوں کو جن کے پاس مکمل دستاویزات ہوں گے، ملک چھوڑنے کی اجازت ہو گی۔

مزید پڑھیں:افغانستان سے غیر ملکیوں کو لے کر امریکی طیارہ اسلام آباد پہنچ گیا

چاہے طالبان اپنے قول کو نبھا بھی رہے ہو تو بھی بھی ان افراد کے لیے ایک غیر یقینی کی کیفیت موجود ہے کہ جو سرحدوں پر پہنچ چکے ہیں تاہم ان کے ہمسایہ ممالک نے ابھی تک ان افراد کے ملک میں داخلے کے لیے کوئی مراکز قائم نہیں کیے ہیں۔سفارتی اجلاسوں میں برطانوی حکام یہ کوشش کریں گے کہ وہ عالمی برادری کی حمایت حاصل کر سکے کہ طالبان اپنے وعدے کی پاسداری کریں۔

برطانوی سیکرٹری خارجہ راب امریکی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ترک اور قطری حکام سے اس سلسلے میں بات کریں گے کیونکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان ممالک کا مغربی ممالک کے مقابلے پر طالبان پر زیادہ اثر و رسوخ ہے۔

ان اجلاسوں کے دوران جس میں جی سیون ممالک کے سربراہان اور نیٹو حکام بھی شریک ہوں گے توقع ہے کہ برطانوی سیکرٹری خارجہ یہ بات بھی سامنے رکھیں گے کہ خطے میں استحکام کے ساتھ افغانستان کو دوبارہ سے دہشت گردوں کی محفوظ آماجگاہ بننے سے روکا جائے۔

Related Posts