وفاقی حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے مستحقین کے ماہانہ وظیفے میں 3500 روپے اضافے کی منظوری دے دی ہے، یہ فیصلہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کے بعد کیا گیا۔
پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے وفد کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات میں طے پایا کہ وفاقی بجٹ میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔ مذاکرات کے نتیجے میں آئی ایم ایف نے بی آئی ایس پی کے تحت مستحق خاندانوں کو دی جانے والی نقد امداد کو 10000 روپے سے بڑھا کر 13500 روپے کرنے پر اتفاق کیا۔
مذاکرات کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، صوبائی نمائندوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام کے ساتھ تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ ان مذاکرات میں پاکستان کے اقتصادی ڈھانچے کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اہم اقتصادی مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، آئی ایم ایف کی ٹیم نے ملکی مالیاتی پالیسیوں اور منصوبوں پر تفصیلی معلومات حاصل کیں۔
حکام نے آئی ایم ایف کو صوبائی سرپلس بجٹ کے بارے میں قائل کر لیا لیکن زراعت کے شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کی حکومتی تجویز کو جزوی طور پر تسلیم کیا گیا۔ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے صوبائی نمائندوں سے سخت سوالات کیے اور اقتصادی حکمت عملیوں پر وضاحت طلب کی۔
زرعی ٹیکس پر اتفاق
رپورٹس کے مطابق ایک اتفاق رائے سامنے آیا، جس کے تحت دیگر صوبے پنجاب کے ماڈل کو اپناتے ہوئے زرعی آمدنی پر سپر ٹیکس عائد کریں گے۔ اس اقدام کا مقصد زرعی شعبے سے ٹیکس وصولی میں اضافہ کرنا ہے۔
بی آئی ایس پی کی کارکردگی پر اطمینان
آئی ایم ایف نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اسلام آباد میں موجود آئی ایم ایف کا وفدجو مختلف سرکاری اداروں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے، کو بی آئی ایس پی کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔
بی آئی ایس پی حکام نے موجودہ مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران پروگرام کے مثبت نتائج کے بارے میں آگاہ کیا۔ مستحقین میں امداد کی تقسیم اور پروگرام کو درپیش مالی چیلنجز کی تفصیلات آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ شیئر کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف حکام بی آئی ایس پی کی پیش رفت سے مطمئن نظر آئے اور پروگرام کی مسلسل حمایت کا عندیہ دیا۔