جعفر ایکسپریس حملہ: سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری، کتنی شہادتیں ہوئیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جعفر ایکسپریس
دہشت گردوں نے خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا لیا ہے۔فوٹو: اے بی پی

دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کردیا جس کے خلاف سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، واقعے میں ڈرائیور سمیت متعدد افراد شہید ہوئے ہیں۔ بازیاب کرائے گئے مسافر کا بیان بھی سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شروع کیے گئے آپریشن میں دہشت گردوں کا جانی نقصان ہوا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے 155  یرغمال مسافروں کو بازیاب کرالیا جبکہ 27 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ 37 زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیاجارہا ہے۔

 امریکی نشریاتی ادارے نے ریلوے کے سینئر افسر عمران حیات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گردوں نے ٹرین ڈرائیور سمیت 10افراد کو شہید کردیا ہے۔ دہشت گردوں سے مسافروں کی مزید بازیابی کا سلسلہ جاری ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں نے خودکش بمباروں کو یرغمالی مسافروں کے پاس بٹھا دیا اور عورتوں اور بچوں کو اپنی ڈھال بنایا ہوا ہے۔ خودکش بمباروں نے 3 مختلف مقامات پر خواتین اور بچوں کو یرغمال بنایا، جس کی وجہ سے آپریشن میں احتیاط کی جارہی ہے۔

آپریشن کے دوران رہا کرائے گئے ایک مسافر نے کہا کہ فائرنگ ہوئی جس کے دوران فوج اور ایف سی اہلکار ہمیں بحفاظت یہاں لے آئے جس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ فوج اور ایف سی کے اہلکاروں نے ہمیں بحفاظت پہنچایا۔

دوسری جانب سانحے کے متعلق راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر معلوماتی ہیلپ ڈیسک قائم کی گئی ہے۔ ڈی ایس نور الدین داوڑ کا کہنا ہے کہ کسی بھی مسافر کے متعلق معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں جبکہ ہیلپ ڈیسک پشاور اور کوئٹہ کنٹرول سے رابطے میں ہے۔

اس سے قبل کچھی بولان میں پنیر ریلوے اسٹیشن کے قریب دہشتت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے ٹرین ہائی جیک کی تھی۔ واقعے کے نتیجے میں یرغمال بنائے گئے مسافروں کی تعداد 400 ہے۔

جعفر ایکسپریس سبی کے قریب پہنچی تو دہشت گردوں نے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کے بعد پہاڑوں سے اندھا دھند فائرنگ کرکے ٹرین ڈرائیور کو شدید زخمی کردیا۔ ڈرائیور ٹرین واپس سرنگ میں لے گیا تاہم دہشت گردوں نے ٹرین کا گھیراؤ کرلیا۔

منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے روناہ ہونے والی جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جاتے ہوئے دہشت گردی کا شکار ہوئی۔

Related Posts