شوبز انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کو ہر طبقے میں مشکوک نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور جہاں بات فحش نگاری کی ہو تو وہاں مذہب اور اقدار بہت پیچھے رہ جاتی ہیں تاہم بعض اوقات انسان کی زندگی اچانک تبدیل ہوجاتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ امریکی ریاست شمالی کیرولائنا میں پیش آیا جب ایک ہزار سے زائد فحش فلموں میں کام کرنے والے جوشوا بروم نے غیر اخلاقی فلموں سے ناطہ توڑ کر مذہب کی راہ اختیار کی اور 23 سال کی عمر سے فحش نگاری کرنے والے جوشوا بروم39 کی عمر میں ایک پادری کے طور پر مذہب کی خدمت کررہے ہیں۔
جوشوا بروم اپنی زندگی کی کہانی یوں بتاتے ہیں کہ میں کیسے پورن اسٹار سے پادری بن گیا ،زندگی میں راستہ بدلنے میں کبھی دیر نہیں ہوتی۔ان کا کہنا ہے کہ میں ہالی ووڈ میں کیریئر بنانا چاہتا تھا لیکن ناکام رہا اور23 سال کی عمر میں ایک ہوٹل میں ویٹر کی ملازمت کے دوران کچھ خواتین نے مجھے فحش فلموں میں کام کرنے کی پیشکش جس کے بعد میں پورن انڈسٹری کاحصہ بن گیا۔
جوشوابروم کے مطابق 23 سال کی عمر میں فحش فلموں کی ابتداء کے بعد مجھے انڈسٹری کے مقبول ترین مردوں میں شمار کیا جانے لگا ،ایک ہزار سے زائد فحش فلموں میں کام کیا اور پورن انڈسٹری کی چکاچوند نے شروع میں تو بہت متاثر کیا لیکن رفتہ رفتہ اس کام کی وجہ سے خود پر پشیمانی ہونے لگی اور میں خود کشی کرنے کا سوچنے پر مجبور ہوگیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے بہت پیسہ کمایا اور میرے پاس ایسی زندگی تھی جس کا میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا لیکن میرا ضمیر مجھے ملامت کرتا تھا اور میرے اندر سب کچھ ٹوٹ پھوٹ چکا تھا۔2012 میں، میں نے فحش فلمیں چھوڑ دیں اور اپنی زندگی ختم کرنا چاہتا تھا لیکن مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی۔
مزید پڑھیں:نرس نے فحش فلمیں بنانے کیلئے نوکری چھوڑ کر لاکھوں ڈالر کمالئے