اسرائیل نے کس طرح اپنے جاسوس کو حسن نصر اللہ کا ساتھی بنوا کر کارروائی کی، نئی تفصیلات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو فنانشل ٹائمز

لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کی شہادت کو تین ماہ سے زیادہ گزرنے کے باوجود ان پر ہونے والے حملے کی نت نئی تفصیلات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس حوالے سے اب اسرائیلی ویب سائٹ ‘والا’ نے یہ رپورٹ دی ہے کہ حسن نصر اللہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور ان کے خلاف فائنل کارروائی پر عمل درآمد کے پیچھے اسرائیلی فوج کے ایک افسر کا ہاتھ تھا۔

چاند سرد ہے یا گرم؟ انسان کب چاند پر مستقل رہائش اختیار کرسکتا ہے؟ پڑھئے اہم سائنسی تحقیق

ویب سائٹ کے مطابق مذکورہ افسر کا علامتی نام میجر “جے” ہے اور اس کی عمر 29 برس ہے۔ وہ نصر اللہ کا مقرب شمار ہوتا ہے تاہم اس بارے میں تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا گیا۔

میجر “جے” کو یہ مشن سونپا گیا تھا کہ ہر لمحہ یہ جان کاری رھے کہ حزب اللہ کے سینئر عہدے داران کہاں موجود ہیں۔ مزید یہ کہ ان کے طرز زندگی کے بارے میں درست ترین تفصیلات حاصل کرے تا کہ ان کے ٹھکانوں کا پتا چلا کر ان کو ختم کرنا آسان ہو جائے۔

اسرائیلی سیکورٹی ذرائع کے مطابق حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کے لیے ان کا تعاقب 2006 کی جنگ کے بعد ہی شروع کر دیا گیا تھا۔ تاہم اس وقت اس سلسلے میں سیاسی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں غزہ میں صورت حال کشیدہ ہونے اور حسن نصر اللہ کی جانب سے حماس کی حمایت پیش کرنے کے ساتھ ہی اسرائیل حزب اللہ سربراہ کو ہلاک کرنے کے لیے زیادہ سنجیدہ ہو گیا۔

نصر اللہ کو مارنے کے فیصلے کی کارروائی میں شریک ایک اسرائیلی ذمے دار نے بتایا کہ “یہ بات سب کو واضح تھی کہ اگر اس طرح کی کارروائی ناکام ہو گئی تو پھر حسن نصر اللہ مزید مضبوط ہوجائے گا، یہ تصویر پیش کی جائے گی کہ وہ ایسا شخص ہے جو ایک بار پھر اسرائیلی بموں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا”۔

یاد رہے کہ 27 ستمبر (2024) کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے بیروت کے جنوب میں واقع علاقے حارہ حریک میں حزب اللہ کے سیکورٹی اسکوائر کہلائے جانے والے مقام پر 10 ٹن بنکر شکن بم برسائے۔ حملے میں حسن نصر اللہ اور اس کے تمام ساتھی مارے گئے۔

اگلے روز اسرائیلی فوج نے سرکاری طور پر حزب اللہ کے سربراہ کی موت کا اعلان کر دیا۔

Related Posts