اسرائیل نے حزب اللہ کے پیجرز میں بم کیسے نصب کیے؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

How has Israel allegedly planted bombs in Hezbollah pagers?

اسرائیل اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کو حزب اللہ کے خلاف منگل کو کی گئی کارروائی کے لیے ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے جہاں لبنان میں درآمد کیے جانے والے پیجرز کے اندر دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے متعدد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔

اس واقعے سے واقف امریکی اور دیگر حکام کے مطابق ان آلات کی وجہ سے عام شہریوں اور حزب اللہ کی ہلاکتیں ہوئیں۔ اس کے ایک دن بعد لبنان کے مختلف حصوں میں سلسلہ وار دھماکے ہوئے، جن کا شبہ اسی آپریشن سے منسلک تھا۔

لبنان کی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کے روز بیروت کے مضافاتی علاقوں اور وادی بیکا میں 20 افراد ہلاک اور 450 سے زائد زخمی ہوئے۔ منگل کے دھماکوں سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 21 ہو گئی، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں، تقریباً 3000 لوگ زخمی ہوئے۔

آلات میں دھماکہ خیز مواد کیسے نصب کیا گیا؟
پیجرزجو حزب اللہ نے تائیوان کے گولڈ اپولو سے منگوائے تھے، لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق زیادہ تر AR924 ماڈل تھے، جن میں تین دیگر ماڈلز بھی شامل تھے۔
حکام نے وضاحت کی کہ ایک سے دو اونس کے قریب دھماکہ خیز مواد کی تھوڑی مقدار ہر پیجر میں بیٹری کے ساتھ رکھی گئی تھی۔

How has Israel allegedly planted bombs in Hezbollah pagers?

دوپہر ساڑھے 3بجے لبنان میں حزب اللہ کی قیادت کی طرف سے ایک پیغام پیجرز کو بھیجا گیا تھا لیکن اس کے بجائےپیجر میں دھماکے شروع ہوگئے جس سے ابتدائی طور پر 11 افراد ہلاک اور 2700 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ آلات کو پھٹنے سے پہلے بیپ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جس سے تباہی میں اضافہ ہوا۔

کیا اسرائیل نے پہلے بھی ایسے حملے کیے ہیں؟
اسرائیلی حکام نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے حالانکہ سیکورٹی ذرائع کا خیال ہے کہ موساد اس واقعہ کیلئے ذمہ دار ہے۔ حملے کا پیمانہ اور طریقہ بے مثال تھا لیکن اسرائیل کی قتل و غارت گری اور تخریب کاری کی کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کو 31 جولائی کو قتل کر دیا گیا تھا جس سے غزہ میں جنگ بندی مذاکرات میں مزید تاخیر ہوئی تھی۔

اسرائیل کو 2020 میں ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخر زادہ کے قتل کے ساتھ ساتھ ایران کی جوہری تنصیبات، جیسے اصفہان میں تنصیبات کے خلاف تخریب کاری کی دیگر کارروائیوں سے بھی جوڑا گیا ہے۔

Related Posts