مسجد کو بم سے اڑانے کی نیت سے آنے والا امریکی انتہا پسند اسی مسجد کا خدمت گار کیسے بنا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وہ کہتے ہیں نا شکاری خود شکار ہوگیا، کچھ ایسا ہی دلچسپ معاملہ امریکا میں ایک نسل پرست انتہا پسند کے ساتھ ہوا، جو مسجد پر حملے کیلئے آیا تھا، مگر آج وہ اسی مسجد کی انتظامی کمیٹی کا صدر ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ چاہے تو اسلام کے سخت دشمن کے دل میں ہدایت کا چراغ روشن کرکے اسے اپنے دین کا سپاہی بنا دے اور چاہے تو مسلمان کے گھر پیدا ہونے والے کو دین سے محروم کر دے۔

امریکا میں اللہ نے اپنی قدرت کا ایسا مظاہرہ کیا کہ جس نے بھی دیکھا دنگ رہ گیا۔ کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے، افغانستان میں امریکی جنگ میں زخمی ہونے والے سابق امریکی فوجی رچرڈ میکینی جو ایک نسل پرست انتہا پسند تھے اور مسلمانوں سے سخت نفرت کرتے تھے، نے امریکی ریاست Tennessee میں مسلمانوں کو قتل کرنے اور مسجد کو بم سے اڑانے کا منصوبہ بنایا۔
رچرڈ میکینی ایک سابق امریکی فوجی کی حیثیت سے پوری پلاننگ کے ساتھ مسجد کو بم سے اڑانے کی نیت سے آئے، مگر ان کا حملہ ناکام ہوا، جبکہ قدرت کا “حملہ” کامیاب ہوا اور وہ مسجد والوں کے اخلاق و محبت کا شکار ہوکر اسلام کے دامن سے وابستہ ہوگئے۔ صرف یہی نہیں بلکہ وہ اسی مسجد کی کمیٹی کے صدر بن کر اب اس کی خدمت میں مصروف ہیں، جسے اڑانے کا انہوں نے منصوبہ بنایا تھا۔
سچ کہتے ہیں کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہے ہدایت دے اور جسے چاہے اس سے محروم رکھے۔ رچرڈ نے اس قلب ماہیت اور دل کے اندر برپا ہونے والے اس انقلاب کی کہانی اپنی ایک یوٹیوب ویڈیو میں بھی بیان کی ہے۔
رچرڈ نے تفصیل سے اپنے پس منظر، اپنے منصوبے کی ناکامی،  اللہ کے منصوبے کی کامیابی، اپنے مسلمان ہونے اور موجودہ مصروفیات پر بات کی ہے۔

Related Posts