ملائشین نژاد امریکی ماہر فلکیات اور ایرو اسپیس انجینئر ڈاکٹر ولی سوون نے حالیہ انٹرویو میں “فائن ٹوننگ آرگیومنٹ” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مادہ اور ضد مادہ (Antimatter) کے درمیان عدم توازن کائنات کے کسی ارادے کے تحت تخلیق ہونے کا اشارہ دیتا ہے۔
ڈاکٹر سوون کے مطابق اگر مادہ اور ضد مادہ برابر مقدار میں ہوتے، تو وہ ایک دوسرے کو ختم کر دیتے اور کائنات میں کہکشائیں، ستارے اور زندگی ممکن نہ ہوتی۔
انہوں نے مشہور ماہر طبیعیات پال ڈیرک (Paul Dirac) کا حوالہ دیا، جنہوں نے 1928 میں ضد مادہ کی موجودگی کی پیشگوئی کی، جو بعد میں 1932 میں دریافت ہوا۔ ڈیرک نے کہا تھا کہ کائنات کی تشکیل کسی عظیم ریاضی دان کے ذہن کی عکاسی کرتی ہے۔
دیگر ماہرین جیسے کہ رچرڈ سوئن برن اور رابن کولنز نے بھی فائن ٹوننگ آرگیومنٹ کو سپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشش ثقل (Gravity)، پروٹون-الیکٹران ماس تناسب اور کائناتی مستقل (Cosmological Constant) جیسی چیزیں انتہائی نازک توازن میں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کشش ثقل میں معمولی سی بھی تبدیلی ہوتی، تو کہکشائیں اور ستارے کبھی تشکیل نہ پاتے، اور زندگی ناممکن ہو جاتی۔
یہ تحقیق سائنس اور مذہب کے دیرینہ تنازع کو ایک بار پھر زندہ کر رہی ہے۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ ریاضی اور طبیعیات کائنات کے ڈیزائن میں کسی اعلیٰ ہستی کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔