روزوں کے ذریعے ہم اپنی صحت کو کیسے بہتر رکھ سکتے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

رمضان کے روزے اور سال بھر وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے کھانے کی خواہش پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے اور اگر صحیح طریقے سے یہ مشق کی جائے تو جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت، وزن میں کمی اور صحت کے دیگر مسائل  کے ساتھ آسانی سے نمٹا جا سکتا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق جدہ کے انٹرنیشنل میڈیکل سینٹر میں انٹرنل میڈیسن کی ڈاکٹر رؤی حسین کا کہنا ہے کہ رمضان میں تقریباً 12 گھنٹے تک روزہ رکھنے سے جسم میں بھوک محسوس کرنے والے مخصوص ہارمون کو معمول پر لا کر بھوک میں بتدریج کمی آتی ہے۔

رمضان کے مہینے میں مسلمان اپنے جسم اور روح کے نظم و ضبط کے لیے طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں جس کے صحت پر مثبت اثرات ثابت ہوتےہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مذہبی خدمات انجام دینے والوں کیلئے عرب امارات کی جانب سے بڑی خوشخبری

روزے سے حاصل ہونے والے صحت سے جڑے  بہت سے فوائد رمضان کے بعد بھی جاری رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں وقفے وقفے سے روزے رکھنے کا بھی رواج ہے۔

ڈاکٹر رؤی حسین  نے مزید بتایا کہ روزہ رکھنے سے انسان کے جسم میں اضافی چربی کی سطح بھی کم ہوتی ہے تاہم اس کے لیے فرد کو روزہ نہ  ہونے کے اوقات میں صحت مند حراروں کی مقدار برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈاکٹر کے مطابق روزہ ذیابیطس ٹائپ ٹو اور دل کی بیماری کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کولیسٹرول اور خون میں ذیابیطس کی سطح کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔

ڈاکٹر رؤی نے  مزید بتایا ہے کہ برسوں کی تحقیق اور مطالعہ  سے پتہ چلتا ہے کہ روزہ رکھنے سے کینسر کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ کینسر کے خلیے پیدا نہ ہوئے ہوں کیونکہ روزے کے دوران انسانی جگر میں کیٹونز کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔

کیٹونز ایسا کیمیکل ہے جو انسانی جگر تیار کرتا ہے اور یہ کیمیکل فاضل چربی ضائع کرتا ہے جب کہ سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ روزہ رکھنے سے کیٹونز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔

ڈاکٹر رؤی نے مزید  بتایا کہ روزے سے انسانی جسم میں ایسے خلیات کی تجدید ہوتی ہے جو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور اعصابی امراض جیسے پارکنسنز اور الزائمر کی بیماری کو روکنے اور بڑھاپے سے منسلک اثرات زائل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

ہارورڈ ہیلتھ سکول کی طرف سے 2019 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کو سامنے رکھتے ہوئے سال بھر وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے جسم پر مثبت اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ روزہ رکھنے کے لیے سحری کا کھانا بہترین غذا ہے۔

سحری چھوڑنے سے انسانی جسم کو کم کیلوریز ملتی ہیں اور جسم میں فائبرز، وٹامنز، منرلز اور ضروری پروٹینز کی خواہش بھی ختم ہو جائے گی تاہم افطار کا آغاز کھجور اور پانی سے کرنا بہترین ہے۔

جدہ میں مقیم فٹنس ماہر اور ٹرینر ملک قندیل نے  بتایا ہے کہ رمضان کے روزے اور وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ آخر الذکر شخص کو صفر کیلوری والے مشروبات پینے کی اجازت دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان لوگوں کے لیے زیادہ آسان ہو سکتا ہے جو وزن کم کرنے کے لیے ایک مقصد کے طور پر چاہتے ہیں کیونکہ اس سے ان کی خواہشات بڑھنے اور ان کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

قندل نے بتایا کہ وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کی تین اوقات ہیں، پہلا 12 گھنٹے کے لیے روزہ رکھنا  جیسے رمضان کے روزے ہیں اس کے بعد 16 گھنٹے کا روزہ یا پھر18 گھنٹے  تک کھائے پیئے بغیر رہنا اور اس میں عام طور پر سونے کا وقت بھی شامل ہے۔

 قندیل نے کہا کہ وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کے فوائد حاصل کرنے کے لیے  بہتر ہے کہ زیادہ فائبر والی غذاؤں کا انتخاب کیا جائے، پروسیس شدہ چینی کو تلف کر دیں، تلی ہوئی خوراک سے پرہیز کریں اور زیادہ کیلوری والے مشروبات نہ پییں۔

سعودی وزارت صحت کی ویب سائٹ پر اپنے وزن، قد اور دیگر عوامل کی بنیاد پر تجویز کردہ صحت بخش کیلوری کی مقدار چیک کی جا سکتی ہے اور صحت کے حوالے سے سے کسی مصدقہ ماہر غذائیت سے مشورہ کرے۔

اگرچہ زندگی  میں اکثر وقفے وقفے سے  روزہ رکھنے کی  روایات نہیں ملتیں تاہم بہت سے مسلمان مذہبی رسومات کے مطابق ہفتے میں دو بار روزہ رکھتے ہیں۔

قندیل نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مذہبی نقطہ نظر سے اور سنت نبوی( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کے مطابق اگر آپ صحت کے حوالے سے روزے رکھنے چاہتے ہیں تو  پیر اور جمعرات کے دنوں کو ترجیح دی جاتی ہے ۔

انہوں نے مزید  بتایا کہ دماغ کو پیٹ کے بھرے ہونے کے سگنل دینے سے پہلے 15-20 منٹ درکار ہوتے ہیں، جلدی جلدی کھانا کھانا زیادہ کیلوریز اور زیادہ  کھانے کا باعث بنے گا جو وزن میں اضافے، بھاری پن اور سینے کی جلن کا باعث بن سکتا ہے۔

Related Posts