اے سی کے استعمال کے ساتھ بل کیسے کم رکھا جا سکتا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ڈیجیٹل میڈیا

موسم گرما اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں اے سی کا استعمال ہر خاندان کی ضرورت بن کر رہ گیا ہے، تاہم اے سی کا یہ استعمال سستا نہیں، بجلی کی پہلے سے گرانی میں اے سی چلانا بل میں کئی گنا اضافے کا باعث بنتا ہے۔

ایسے میں کوئی ایسا ٹوٹکا اور طریقہ جو سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے کے مصداق اے سی چلانے کے باوجود بل کو کنٹرول رکھنے کا باعث بنے، یقینا اے سی کی طرح ہر گھر کی ضرورت ہوگا، ہم ذیل میں موقر معاصر جیو نیوز کی رپورٹ کے حوالے سے آپ کو بتائیں گے کہ یہ چمتکار کیسے ممکن ہے؟

لو جناب درج ذیل طریقے اپنا کر آپ اے سی چلا کر بھی اپنا بل قابو میں رکھ سکتے ہیں۔

کمرے اور کھڑکیاں اچھی طرح بند کریں

اے سی والے کمرے کے دروازے اور کھڑکیاں درست طریقے سے بند کرنا ضروری ہے تاکہ ٹھنڈی ہوا باہر نکل کر ضائع نہ ہو۔ خاص طور پر جب اے سی چل رہا ہو تو دروازے اور کھڑکیاں اچھی طرح بند ہونے چاہئیں، دروازوں کے نیچے یا کھڑکیوں کے پینل کے نیچے کوئی خلا نہ ہو۔

ایسا کرنے سے کمرا جلد ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور یہ ٹھنڈک دیر تک برقرار رہتی ہے، اس کے مقابلے میں دروازے یا کھڑکیوں کے خلا سے ٹھنڈی ہوا کے اخراج سے اے سی کو زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس سے بجلی کا بل بڑھتا ہے۔

اے سی کا ٹمپریچر ٹھیک رکھیں

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اے سی کے ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری اضافے سے بجلی کی 6 فیصد بچت ہوتی ہے۔کمرے کے مطابق درست درجہ حرارت کا انتخاب کمپریسر کو زیادہ دیر تک کام کرنے نہیں دیتا جس سے بجلی کے بل میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

اگر آپ کسی ایسے شہر میں رہتے ہیں جہاں روزانہ کا اوسط درجہ حرارت 34 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے، تو اے سی کو اوسط درجہ حرارت سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ کم رکھنے سے بھی کمرے یا گھر کو ٹھنڈا رکھنا ممکن ہوتا ہے۔

ہمارے جسم کا اوسط درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہوتا ہے تو کمرے کا اس سے کم درجہ حرارت قدرتی طور پر ہمیں ٹھنڈا محسوس ہوتا ہے۔اے سی ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے 6 فیصد بجلی کی بچت ہوتی ہے تو 18 کی بجائے 24 سے 26 ڈگری کرنے سے بجلی کے بل میں 36 سے 48 فیصد تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ گھر مناسب حد تک ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔

پردوں کا کردار

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر پردے بھی اے سی کے بل میں کمی لانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ جی ہاں واقعی پردوں سے کمرے کو تاریک کرنے سے اے سی کے استعمال میں نمایاں کمی آتی ہے کیونکہ پردے کمرے کو سورج کی حرارت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

گرمی کی شدت کم ہونے پر اے سی کو کمرا ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی، جس سے بجلی کی بچت ہوتی ہے۔

بجلی سے چلنے والے دیگر آلات بند رکھیں

اگر ممکن ہو تو کمرے میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والی مصنوعات جیسے فریج، ٹی وی اور کمپیوٹر کو اے سی چلانے سے قبل بند کر دیں کیونکہ ان سے کافی حرارت پیدا ہوتی ہے اور اے سی کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔

جب کمرے میں ٹھنڈک محسوس ہونے لگے تو پھر ان مصنوعات کو دوبارہ آن کر دیں۔

مسلسل استعمال سے گریز

اگر آپ کئی گھنٹے اے سی والے کمرے میں گزارتے ہیں تو کوشش کریں کہ ہر 2 یا 3 گھنٹوں بعد اے سی کو ایک یا 2 گھنٹوں کے لیے بند کر دیں۔ عموماً اس وقت تک اے سی کی ٹھنڈک بند کمرے میں برقرار رہتی ہے اور اس طریقے سے بجلی بچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

پنکھا بھی استعمال کریں

ضروری نہیں کہ کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ہر وقت اے سی کی مدد لی جائے، چھت پر لگے پنکھے بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ بس یہ خیال رکھیں کہ موسم گرما میں پنکھوں کو کاؤنٹر کلاک وائز گھمانا چاہیے یعنی بائیں سے دائیں۔ ایسا کرنے سے پنکھا ٹھنڈی ہوا کو آپ کی جانب پھینکتا ہے۔

پیک ٹائم میں اے سی بند کریں

پاکستان میں بجلی کی قیمت دن کے مختلف اوقات کے مطابق بدلتی رہتی ہے اور عموماً شام کا وقت یونٹ کا ریٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیک ٹائم (peak time) میں بجلی کو زیادہ خرچ کرنے سے بل میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ تو پیک آور میں اے سی استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس وقت کم اے سی چلانے پر بھی بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔

اے سی کو صاف رکھیں

اے سی وینٹس اور ڈک میں جمع ہونے والی مٹی سے اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور مشین کو کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اے سی فلٹرز کی صفائی کو معمول بنانے سے توانائی کی 5 سے 15 فیصد بچت ممکن ہے جبکہ اے سی کی زندگی بھی بڑھتی ہے۔

Related Posts