پاکستان کے فری لانسر پے پال کے ذریعے کیسے رقوم وصول کرسکتے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستانی فری لانسرز بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلی و ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے پے پال کے ذریعے اب پیسے وصول کر سکیں گے۔

 نگراں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ڈاکٹر عمر سیف نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فری لانسرز کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ پاکستان میں پے پال لایا جائے، اسٹرائپ کو لایا جائے، وائز کو لایا جائے تاکہ وہ پاکستان میں اپنی رقوم آسانی سے وصول کر سکیں۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تو خوشخبری کی بات یہ ہے کہ پاکستانی فری لانسرز اب پے پال کے ذریعے پیسے وصول کر سکیں گے اور ہم نے یہ پروگرام تشکیل اس طرح سے دیا ہے کہ اب آپ کو پاکستان میں بیٹھے ہوئے پے پال کا اکاؤنٹ کھولنے کی ضرورت نہیں بلکہ جو نظام وضع کیا گیا ہے اس کے ذریعے باہر (بیرون ملک) بیٹھا کوئی بھی شخص آپ کو اپنے پے پال والٹ سے پیسے دے سکے گا جو آپ کو پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں اسی وقت موصول ہو جائیں گے۔

ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن کی دنیا میں اہم جدت آئی ہے جس کو لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کہتے ہیں، جس کی مدد سے اب اسٹارلنک جیسی سروسز صارفین کو اب انٹرنیٹ اور کنکٹیویٹی کہیں بھی فراہم کر سکتی ہیں۔ اس کے لیے ہمیں ایک نئی اسپیس پالیسی بنانی تھی جو ہم نے بنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے چند ممالک میں سے ہے جہاں پے پال کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن اسپیس پالیسی بنائی گئی، جس کے ذریعے اسپارکو اور پاک سیٹ بھی اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں اور نجی سطح پر کمپنیاں بھی پاکستان آ کر اپنی سروسز فراہم کر سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اس اسپیس پالیسی کی وجہ سے نجی کمپنیاں جو جدید لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کو خدمات فراہم کر سکتی ہیں، وہ پاکستان آ سکیں گی اور ہمارے صارفین کو وہ کہیں بھی ہوں، ان کو انٹرنیٹ کی سروس میسر ہو سکے گی۔

Related Posts