کورونا کی طرح چین سے نئی وباء پھوٹ پڑی، علامات کیا، پاکستان کو کتنا خطرہ؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ
zia-2-1
کیا ایرانی ایٹمی پلانٹس پر امریکی حملہ ڈراما ہے؟
zia-2-1
مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچا کر الزام ایران پر ڈالنے کی تیاری؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

HMPV virus Symptoms and Pakistan's Risk

چین سے شروع ہونیوالے ہیومن میٹا پنیو وائرس کے تین کیسز بھارت میں سامنے آئے ہیں جن میں سے دو بنگلور میں اور ایک گجرات میں رپورٹ کیا گیا ہے۔

بنگلور میں متاثرہ افراد میں تین ماہ کی بچی اور آٹھ ماہ کا بچہ شامل ہیں جبکہ گجرات میں ایک اور کیس سامنے آیا ہے۔ یہ تمام مریض اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔

ہیومن میٹا پنیو وائرس (ایچ ایم وی پی ) ایک سانس کی بیماری ہے جو بنیادی طور پر بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتی ہے۔

ایچ ایم وی پی کی علامات
ایچ ایم وی پی کی علامات عام زکام اور فلو سے مشابہت رکھتی ہیں، جن میں شامل ہیں:
کھانسی
بخار
ناک بند ہونا
سانس لینے میں دشواری

شدید صورتوں میں یہ برونکائٹس یا نمونیا کا باعث بن سکتا ہے۔ اس وائرس کی علامات ظاہر ہونے کا دورانیہ تین سے چھ دن کے درمیان ہو سکتا ہے۔
ایچ ایم وی پی کا پھیلاؤ

یہ وائرس عام سانس کی بیماریوں کی طرح پھیلتا ہے، جیسے:
کھانسی اور چھینک کے ذریعے نکلنے والے ذرات
متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے، جیسے ہاتھ ملانا یا چھونا
آلودہ سطح کو چھونے کے بعد چہرے کو ہاتھ لگانا

پاکستان میں ایچ ایم وی پی کا خطرہ
پاکستان میں ابھی تک اس وائرس کے کسی ہنگامی پھیلاؤ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اس وائرس کے کیسز کی شناخت اور ان کا علاج کرنے کی صلاحیت موجود ہے تاہم سردیوں کے موسم میں سانس کی بیماریوں کے بڑھنے کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاط برتنا ضروری ہے۔

احتیاطی تدابیر
ایچ ایم وی پی سے بچاؤ کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
1۔صفائی کا خیال رکھیں: اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے کم از کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔
2۔چہرے کو ہاتھ لگانے سے پرہیز کریں: بغیر دھلے ہاتھوں سے آنکھوں، ناک یا منہ کو نہ چھوئیں۔
3۔بیمار افراد سے دور رہیں: متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کریں۔
4۔سطحوں کی صفائی: دروازوں کے ہینڈل، کھلونے اور دیگر عام استعمال کی اشیاء کو باقاعدگی سے صاف کریں۔

طبی مشورہ
اگر کسی شخص کو سانس کی بیماری کی علامات کے ساتھ بخار ہو اور حالت میں بہتری نہ آئے یا بیماری شدید ہو جائے، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔پاکستان میں اس وائرس کا خطرہ اس وقت قابو میں ہے لیکن عوام کو چاہیے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں فوری طبی مشورہ حاصل کریں۔

Related Posts