گیس کی قیمت میں 220 فیصد تک اضافہ ملکی معیشت کو برباد کردیگا، میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Decision to supply gas to fertilizer sector on priority commendable :Mian Zahid Hussain
سیاسی کشمکش نے سارے ملک میں غیر یقینی پیدا کر دی ہے، میاں زاہد حسین

کراچی :ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ڈالر سستا ہونے کے باوجود مہنگائی کم نہیں ہوئی جو حیران کن ہے،گیس کی قیمت میں 220 فیصد تک اضافہ ملکی معیشت کو برباد کر دیگا۔

ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ کے باوجود کچھ سستا نہیں ہو رہا ہے جس سے عوام کو ریلیف نہیں مل رہا ہے جس کا فوری نوٹس لیا جائے جبکہ رمضان کی آمد سے قبل ملک میں آنے والی مہنگائی اور منافع خوری کے نئے طوفان پر قابو پانے کی کوشش کی جائے اور گیس کی قیمتوں میں 220فیصد تک اضافہ کی درخواست مسترد کی جائے کیونکہ یہ منی بجٹ ملکی معیشت کو برباد کر ڈالے گا۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ آٹھ ماہ میں ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں دس فیصد سے زیادہ کااضافہ ہو چکا ہے جس سے درآمد ہونے والے خام مال تیار مصنوعات اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے مگر اس کا فائدہ مہنگائی سے پریشان عوام کو منتقل نہیں کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:امپورٹ، ایکسپورٹ پر آئی پی آر قوانین کو موثر انداز میں نافذ کیا گیا، نائمہ بتول

ڈالر سستا ہونے سے سیمنٹ سریا لوہا فولاد آٹا چینی دال گھی فالتوپرزے گاڑیاں تعمیراتی میٹریل اور بہت سے دیگر اشیاء کوسستا ہونا چائیے مگر ایسا نہیں ہو رہا ہے جس کی تحقیقات کی جائیں۔ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر اگست2020 میں مستحکم ہونا شروع ہوئی تھی جس میں فروری اور مارچ میں تیزی آ گئی۔

اگست2020 میں گھی اور کوکنگ آئل ڈھائی سو روپے کلو دستیاب تھا جو اب تین سو روپے فی کلو بک رہا ہے اور اسکی قیمت کو کم کرنے کے لئے حکومت کے پاس محاصل کم کرنے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔ڈالر سستا ہونے کے باوجود آٹا مہنگا ہوا ہے جبکہ چینی کی قیمت میں پانچ سے دس روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔

اگست 2020 سے اب تک دودھ کی قیمت بڑھی ہے، پولٹری کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے جبکہ دالیں اور مصالحے بھی مہنگے ہو گئے ہیں اور پسی ہوئی مرچ کی قیمت میں پانچ سو روپے کلو کا اضافہ ہوا ہے۔

آٹے اور چینی کی درآمدات پر ایک ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود انکی قیمتیں کم ہونے کے بجائے بڑھی ہیں جو مرکزی ،صوبائی حکومتوں اور مختلف شہروں کی ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

Related Posts