دبئی میں سرمایہ کاری کیوں کرنی چاہیے؟ حسن بخشی کے اہم انکشافات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Here is why you should invest in Dubai

رئیل اسٹیٹ سیکٹر دنیا بھر میں خاص طور پر طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے بہترین انتخاب مانا جاتا ہے تاہم پاکستان میں زیادہ ٹیکس اور دیگر چیلنجز کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ گزشتہ 10 سالوں سے بحران کا شکار ہے، اس کے نتیجے میں کئی پاکستانی سرمایہ کار دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی طرف متوجہ ہو رہے ہیںجو سرمایہ کاری کے لحاظ سے زیادہ دوستانہ اور پُرکشش سمجھی جاتی ہے۔

حال ہی میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) کے چیئرمین حسن بخشی نے بھی دبئی کی مارکیٹ کو رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے خواہاں افراد کے لیے زیادہ دلکش قرار دیا۔

ایک وائرل ویڈیو میں دبئی کے سرمایہ کاری کے دوستانہ ماحول کا پاکستان کی مشکلات سے بھرپور مارکیٹ سے موازنہ کرتے ہوئے حسن بخشی نے کہا: “پاکستان میں میری آمدنی پر 60 فیصد ٹیکس ہے جبکہ دبئی میں جو صرف ڈیڑھ گھنٹے کی پرواز کے فاصلے پر ہے، ٹیکس صرف 9 فیصد ہے۔”

انہوں نے مزید کہا: “کراچی میں میری پراپرٹی کا ٹائٹل کسی بھی وقت غیر قانونی طور پر قابض ہو سکتا ہے جبکہ دبئی میں میرا ٹائٹل محفوظ ہے۔ پاکستان میں جب میں پلاٹ خرید کر فروخت کرتا ہوں تو مجھے 29 فیصد کیپٹل گین ٹیکس دینا پڑتا ہے جبکہ دبئی میں یہ ٹیکس صفر ہے۔

اسی طرح دبئی میں منظوری کے لیے درخواست دیتے وقت ایک ڈیجیٹل نظام موجود ہے اور میں بغیر ایک روپیہ دیے منظوری حاصل کر لیتا ہوں جبکہ پاکستان میں نظام روایتی ہے اور کرپشن سے متاثر ہے۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ جب وہ دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں کام کرتے ہیں تو انہیں دنیا بھر سے خریدار ملتے ہیں اور کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ خریدار یا فروخت کنندہ نے فنڈز کہاں سے حاصل کیےجبکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے وقت انہیں اور ان کے کلائنٹس کو 120 سے زائد سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 

پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں اتار چڑھاؤ کے بارے میں بات کرتے ہوئے حسن بخشی نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں پچھلے چار سالوں میں کرنسی میں 100 فیصد تک اتار چڑھاؤ آیا ہے جبکہ دبئی میں کرنسی مستحکم ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔

انہوں نے ٹرانسفر فیس کا بھی موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پراپرٹی خریدتے وقت 16 فیصد تک ٹرانسفر فیس ادا کرنی پڑتی ہے، جبکہ دبئی میں یہ ٹیکس صرف 4 فیصد ہے۔

حسن بخشی نے پاکستانی حکومت کو مشورہ دیا کہ دنیا اب ایک عالمی گاؤں بن چکی ہے اور پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علاقائی معیشتوں کے ساتھ مسابقت میں رہے۔

Related Posts