جسٹس ہیما کمیٹی رپورٹ میں ملایالم فلم انڈسٹری میں خواتین کے جنسی استحصال اور خواتین دشمنی پر ہوش ربا انکشافات سامنے آگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 19اگست کو سامنے آنے والی رپورٹ میں ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین کو درپیش جنسی استحصال، عورت دشمنی اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات کے متعلق ہوشربا انکشافات کیے گئے۔ خواتین کو کام سے قبل اَن چاہے ایڈوانس سے نوازا گیا۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ فلم انڈسٹری میں خواتین کو جنسی ہراسگی، زیادتی، استحصال اور صنفی امتیاز جیسے بد ترین مسائل درپیش ہیں جس سے بھارت کے ملیالم معاشرے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ حکومت نے 2019 میں جسٹس ہیما کمیٹی تشکیل دی تھی۔
بھارتی حکومت کے تشکیل کردہ جسٹس ہیما کمیشن نے ملیالم فلم انڈسٹری میں خواتین کو درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا جس میں ہراسگی، استحصال اور بدسلوکی کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ کی کاپی آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت حکومت کو دینے کے 5سال بعد میڈیا کو دی گئی۔
رپورٹ کے انکشافات
جسٹس ہیما کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین اداکاروں کو جنسی ہراسگی کا سامنا ہے۔ فلم انڈسٹری کے بد خصلت افراد ان کے دروازے کھٹکھٹاتے ہیں۔ بہت سی خواتین نے جنسی ہراسگی کا سامنا کیا اور پولیس کو ایسے واقعات کی رپورٹ درج نہیں کی گئی جس کا سبب خوف تھا۔
ہیما کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلم انڈسٹری میں کسی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہاں نمک بھی چینی جیسا نظر آتا ہے۔ آسمان پر جگماتے ستاروں کی طرح نظر آنے والے فلمی ستاروں پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ وہ چمکنے کے قابل نہیں ہیں، بلکہ انہیں اندھیروں کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو خواتین اداکار کمپرومائز کیلئے تیار ہوئیں، انہیں کوڈ نیم دے دئیے گئے جبکہ جنہوں نے انکار کیا، انہیں فلم انڈسٹری سے باہر پھینک دیا گیا ہے۔ انڈسٹری میں خواتین کو جب بھی کام دیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ہی جنسی مطالبات بھی منسلک کردئیے جاتے ہیں۔
مزید انکشاف کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین کو ایڈجسٹ اور کمپرومائز جیسے الفاظ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ آپ جنسی مطالبات کے سامنے سر تسلیم خم کردیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملیالم فلم انڈسٹری کسی جرائم پیشہ گروہ کے ہتھے چڑھ گئی ہے۔
جنسی جرائم اور استحصال کے منطقی انجام کے طور پر رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پولیس کو انڈسٹری میں ہونے والے جرائم پر مقدمات درج کرنا ہوں گے اور بہت سی خواتین جنہیں انڈسٹری سے باہر پھینکے جانے کا خوف لاحق ہے، ان کے خدشات کو دور کرنا ہوگا تاکہ شکایات سامنے آسکیں۔