برطانیہ میں شدید گرمی کی لہر، 600 سے زائد افراد ہلاک

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Heatwave causes over 600 deaths across the UK
ONLINE

برطانیہ ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث ویلز اور انگلینڈ میں 600 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

برطانوی حکومت کے مطابق حالیہ دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی زیادہ تعداد بزرگ شہریوں کی ہے جن کی عمریں 60 سال سے زائد تھیں جبکہ مرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق لندن اور ویسٹ مڈلینڈز میں اس سال سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا اور دوسری شدید گرمی کی لہر کے بعد مزید تپش کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔

برطانیہ میں 2020 سے لے کر جون 2025 تک موسم کی تبدیلی اور گرمی کی شدت کے باعث 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

موجودہ گرمی کی لہر کے باعث شہری بڑی تعداد میں دریاؤں اور سمندر کے کناروں کا رخ کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ 2020 میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا تھا، جس کے نتیجے میں 3,271 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

برطانوی حکومت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں کیونکہ برطانیہ اس وقت شدید موسمی تبدیلی کے اثرات کی زد میں ہے اور اگر گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا رہا تو اموات میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب یورپ کے مختلف حصوں میں بھی گرمی کا زور جاری ہے اور پیرس میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

Related Posts